کتاب: تبرکات - صفحہ 138
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ اس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں :
سَنَدُہٗ مُظْلِمٌ، وَہُوَ مَوْضُوْعٌ ۔
’’اس کی سند اندھیری ہے، جو کہ من گھڑت ہے۔‘‘
(تلخیص کتاب الموضوعات، ص 34،ح : 52)
٭ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ)لکھتے ہیں :
ہٰذَا مُنَاقِضٌ، لِمَا ہُوَ مَعْلُومٌ مِّنْ دِینِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّارَ لَا یُجَارُ مِنْہَا بِالْـأَسْمَائِ وَالْـأَلْقَابِ، وَإِنَّمَا النَّجَاۃُ مِنْہَا بِالْإِیمَانِ وَالْـأَعْمَالِ الصَّالِحَۃِ ۔
’’یہ واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے خلاف ہے،کیونکہ اسما و القاب نارِ جہنم سے بچا نہیں پائیں گے، بلکہ نجات کا دارو مدار صرف ایمان اور اعمالِ صالحہ پر ہے۔‘‘(المَنار المُنیف في الصّحیح والضّعیف، ص 57)
دلیل نمبر 4
٭ حافظ سیوطی رحمہ اللہ اپنی سند سے مرفوعاً ذکر کرتے ہیں :
’إِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؛ نَادٰی مُنَادٍ : یَا مُحَمَّدُ، قُمْ، فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ، فَیَقُومُ کُلُّ مَنِ اسْمُہٗ مُحَمَّدٌ، فَیَتَوَہَّمُ أَنَّ النِّدَائَ لَہٗ، فَلِکَرَامَۃِ مُحَمَّدٍ لَا یُمْنَعُونَ‘ ۔
’’روز ِقیامت ایک منادی یہ پکارے گا:اے محمد!کھڑے ہو جائیں اورجنت میں بغیر حساب داخل ہو جائیں ۔اس پر ہر محمد نامی شخص اس توہم میں اٹھ جائے