کتاب: تبرکات - صفحہ 135
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : اَلْمُتَّہِمُ بِوَضْعِہٖ حَامِدُ بْنُ حَمَّادِ الْعَسْکَرِيُّ ۔ ’’اس حدیث کو گھڑنے کا الزام حامد بن حماد عسکری کے سر ہے۔‘‘ (تلخیص کتاب الموضوعات،ص:35) ٭ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے الموضوعات(1/157) میں ذکر کیا ہے۔ ٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’موضوع‘‘(من گھڑت)کہا ہے۔ (میزان الاعتدال : 1/447) ٭ حافظ سیوطی رحمہ اللہ (اللآلي المصنوعۃ : 1/106)کا اس جھوٹی روایت کی سند کو ’’حسن‘‘کہنا خطا ہے۔ ٭ التدوین فی اَخبار قزوین للرافعی (۲/۳۴۳) والی سند بھی سخت ضعیف ہے۔ 1. ابو احمد حبیب بن نصر بن زیاد کی توثیق نہیں ۔ 2. مکحول کا سیدنا ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ۔ دلیل نمبر 2 ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب روایت ہے : ’قَالَ اللّٰہُ : وَعِزَّتِي وَجَلالِي، لَا أُعَذِّبُ أَحَدًا سُمِّيَ بِاسْمِکَ بِالنَّارِ، یَا مُحَمَّدُ‘ ۔ ’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے محمد!مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم!جس کا نام آپ کے نام پر رکھا جائے گا،میں اسے آگ کا عذاب نہیں دوں گا۔‘‘ (مُعجم الشّیوخ للذّہبي : 2/42۔43)