کتاب: تبرکات - صفحہ 133
یَمْسَحُہَا، وَیُقَبِّلُہَا، وَیَمْسَحُہَا بِوَجْہِہٖ، وَقَالَ : تُفَّاحَۃٌ مَسَّتْ کَفًّا مَسَّ کَفَّ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ابو العالیہ رحمہ اللہ کو سیب دیا، انہوں نے ہاتھ میں لے کر اُسے چھوا، بوسہ دیا، اپنے چہرے پر مَلااور کہا:اس سیب کو ایسی ہتھیلی نے چھوا ہے، جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ہتھیلی کو چھونے کا شرف حاصل ہے۔‘‘ (القُبل والمُعانَقۃ والمُصافَحۃ لابن الأعرابي : 35، وسندہٗ صحیحٌ) ابو العالیہ رحمہ اللہ کا یہ فعل بطور ِ تکریم تھا،نہ کہ بطور ِتبرک۔