کتاب: تبرکات - صفحہ 131
الْبِقَاعُ، لِاخْتِصَاصِہَا بِمَا اخْتَصَّتْ بِہٖ ۔
’’اس سے مراد یہ ہے کہ ان مسجدوں کے علاوہ کسی بھی جگہ کی طرف (بطورِ تبرک) سفر کرنا منع ہے۔علامہ طیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس حدیث کے الفاظ صریح ممانعت سے بھی زیادہ سخت ہیں ،گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ ان تین جگہوں کے علاوہ کسی بھی جگہ کی زیارت کا قصد کرنا جائز نہیں ،کیونکہ یہ خصوصیت انہی جگہوں کو حاصل ہے۔‘‘
(فتح الباري : 3/64، شرح الطّیبي : 3/929)
٭ علامہ امیر صنعانی رحمہ اللہ (1182ھ)لکھتے ہیں :
قَدْ خَالَفَ النَّاسُ ہٰذَا النَّہْيَ، فَمَا یَزَالُونَ فِي شَدٍّ لِّلرِّحَال إِلَی الْقُبُورِ، وَالْمَشَاہِدِ، وَاجْتِمَاعٍ لِّذٰلِکَ عَلٰی مُحَرَّمَاتٍ لَّا تَحِلُّ، فَإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ ۔
’’یقینا لوگوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ممانعت کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ مسلسل قبروں ،مزاروں کی طرف رخت ِ سفر باندھتے ہیں اور وہاں محرمات پر مبنی عرس میلوں کا انعقاد کرتے ہیں ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔‘‘
(التّنویر شرح الجامع الصّغیر : 11/112)
تنبیہ 4 :
٭ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
دَعَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ الْـأَحْزَابِ یَوْمَ الِاثْنَیْنِ وَیَوْمَ الثُّلَاثَائِ وَیَوْمَ الْـأَرْبِعَائِ، فَاسْتُجِیبَ لَہٗ یَوْمَ الْـأَرْبِعَائِ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ؛ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ، فَعَرَفْنَا الْبِشْرَ فِي وَجْہِہٖ، قَالَ جَابِرٌ :