کتاب: تبرکات - صفحہ 130
٭ شہر بن حوشب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِيِّ، وَذُکِرَتْ عِنْدَہٗ صَلَاۃٌ فِي الطُّورِ، فَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ’لَا یَنْبَغِي لِلْمَطِيِّ أَنْ تُشَدَّ رِحَالُہٗ إِلٰی مَسْجِدٍ تُبْتَغٰی فِیہِ الصَّلَاۃُ؛ غَیْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَالْمَسْجِدِ الْـأَقْصٰی، وَمَسْجِدِي ہٰذَا‘ ’’میں نے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا۔ان کے پاس کوہِ طور پر نماز کے بارے میں ذکر کیا گیا،تو انہوں نے بیان کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی بھی مسجد کی طرف رخت ِسفر باندھنا جائز نہیں ،سوائے تین مساجد کے ؛ مسجد ِ حرام، مسجد ِاقصیٰ اور میری یہ مسجد۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/64، وسندہٗ حسنٌ) ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سوائے تین مساجد کے کسی بھی مسجد میں خاص ثواب کی نیت سے نماز پڑھنے کے لیے یا کسی بھی جگہ سے تبرک حاصل کرنے کے لیے سفر کرنا جائز نہیں ۔سیدنا بصرہ بن ابو بصرہ،سیدنا ابو سعید خدری اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم شد ِرحال والی حدیث کو عموم پر محمول کرتے تھے،جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کوہِ طور پر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا،تو انہوں نے یہی حدیث پیش کر کے اس سے ممانعت کا فتویٰ دیا۔ ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ)لکھتے ہیں : اَلْمُرَادُ النَّہْيُ عَنِ السَّفَرِ إِلٰی غَیْرِہَا، قَالَ الطِّیبِيُّ : ہُوَ أَبْلَغُ مِنْ صَرِیحِ النَّہْيِ، کَأَنَّہٗ قَالَ : لَا یَسْتَقِیمُ أَنْ یُّقْصَدَ بِالزِّیَارَۃِ إِلَّا ہٰذِہِ