کتاب: تبرکات - صفحہ 128
شَیْخٌ دَجَّالٌ، یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی الثِّقَاتِ، لَا یحِلُّ ذِکْرُہٗ فِي الْکُتُبِ إِلَّا علٰی سَبِیلِ الْقَدْحِ فِیہِ ۔
’’یہ دجال شیخ تھا، ثقہ راویوں سے منسوب جھوٹی حدیثیں گھڑتا تھا۔ کتابوں میں اس کا تذکرہ صرف اس صورت میں جائز ہے کہ اس پر جرح ذکر کی جائے۔‘‘
(کتاب المجروحین : 1/196۔197)
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صَدَقَ ابْنُ حِبَّانَ ۔ ’’ابن حبان رحمہ اللہ نے سچ فرمایا ہے۔‘‘
(میزان الاعتدال : 1/345)
مقاماتِ صالحین اور حدیث ِنبوی :
٭ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
لَقِیتُ بَصْرَۃَ بْنَ أَبِي بَصْرَۃَ الْغِفَارِيَّ، فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ أَقْبَلْتَ؟ فَقُلْتُ : مِنَ الطُّورِ، فَقَالَ : لَوْ أَدْرَکْتُکَ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَیْہِ؛ مَا خَرَجْتَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : ’لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ؛ إِلَی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِلٰی مَسْجِدِي ہٰذَا، وَإِلٰی مَسْجِدِ إِیلِیَائَ، أَوْ بَیْتِ الْمَقْدِسِ‘ ۔
’’میں بصرہ بن ابی بصرہ رضی اللہ عنہ سے ملا،تو انہوں نے مجھے پوچھا : آپ کہاں سے آ رہے ہیں ؟ میں نے بتایا کہ طور سے۔اس پر انہوں نے فرمایا : اگر آپ کے جانے سے پہلے ہماری ملاقات ہو جاتی، تو آپ نہ جاتے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو