کتاب: تبرکات - صفحہ 126
روایت میں ایسا کچھ بھی نہیں ،بلکہ اس میں تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعد میں جبریل علیہ السلام نے پوچھا کہ آپ نے کون سی جگہ پر نماز پڑھی ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاعلمی کا اظہار فرمایا۔ بعد میں جبریل کے بتانے پر معلوم ہوا کہ فلاں جگہ ہے۔پھر زندگی میں کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جگہوں پر نماز ادا کرنے کی خواہش یا اہتمام نہیں فرمایا۔ 2. سب سے پہلی جگہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرمائی،وہ یثرب تھی۔معراج کا واقعہ مکی زندگی میں پیش آیا اور اس وقت یثرب بیماریوں کی آماجگاہ تھی۔وہ تو ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسے بابرکت بنایا۔لہٰذا ہجرت سے پہلے وہ جگہ متبرک تو کیا بابرکت بھی نہیں تھی۔اس وقت وہاں نماز پڑھنے میں کیسا تبرک تھا؟ 3. اس حدیث سے یہ استدلال کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے، کیونکہ بیماریوں کی آماجگاہ، جسے ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے برکت ملی،اس کے بارے میں کہنا کہ ہجرت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے برکت حاصل کرتے تھے، کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہے؟ 4. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اس کائنات کی سب سے بابرکت اور متبرک شخصیت تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ کہنا کہ ان مقامات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت حاصل کرنے کی کوشش کی،نہایت نامعقول بات ہے۔ تنبیہ 3 : ٭ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَمَّا أُسْرِيَ بِي إِلٰی بَیْتِ الْمَقْدِسِ؛ مَرَّ بِي جِبْرِیلُ بِقَبْرِ أَبِي إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلامُ، فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ، انْزِلْ، فَصَلِّ ہُنَا رَکْعَتَیْنِ، ہٰذَا قَبْرُ