کتاب: تبرکات - صفحہ 124
قَالَ : صَلِّ، فَصَلَّیْتُ، فَقَالَ : أَتَدْرِي أَیْنَ صَلَّیْتَ؟ قُلْتُ : اللّٰہُ وَرَسُولُہٗ أَعْلَمُ، قَالَ : صَلَّیْتَ بِبَیْتِ لَحْمٍ حَیْثُ وُلِدَ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ الْمَسِیحُ ابْنُ مَرْیَمَ‘ ۔ ’’میں نے اپنے صحابہ کرام کو عشا کی نماز آدھی رات کے وقت پڑھائی۔میرے پاس جبریل صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفید جانور کے ہمراہ تشریف لائے،جو گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا تھا،اور عرض کیا : سوار ہو جائیے۔مجھے چڑھنے میں دشواری ہوئی،تو جبریل علیہ السلام نے اسے کان سے پکڑ کر گھمایا،پھر مجھے اس پر سوار کیا۔وہ جانور ہمیں لے کر روانہ ہوا۔اس کے پاؤں وہاں پڑتے تھے،جہاں تک اس کی نظر جاتی تھی۔ ہم چلتے چلتے کھجوروں والی سرزمین میں پہنچے،تو جبریل علیہ السلام نے کہا : نیچے تشریف لائیے۔میں اتر گیا تو کہا : نماز ادا فرمائیے۔میں نے نماز ادا کی،تو ہم پھر سے سوار ہو گئے۔جبریل علیہ السلام نے کہا : کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟میں نے کہا : اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آپ نے یثرب،طیبہ میں نماز پڑھی ہے۔پھر وہ سواری ہمیں لے کر روانہ ہوئی۔اس کے پاؤں وہاں پڑتے تھے جہاں تک اس کی نگاہ جاتی تھی۔یہاں تک کہ ہم ایک سفید زمین پر پہنچ گئے۔جبریل علیہ السلام نے کہا : نیچے تشریف لائیے۔میں اتر گیا۔پھر انہوں نے کہا : نماز ادا فرمائیے۔ میں نے نماز ادا کی،تو ہم پھر سے سوار ہو گئے۔جبریل علیہ السلام نے مجھے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟میں نے کہا : اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔جبریل علیہ السلام نے بتایا کہ آپ نے مدین میں شجرۂ موسیٰ کے پاس نماز ادا کی