کتاب: تبرکات - صفحہ 122
حِینَ سَلَّمَ ۔
’’میں بنوسالم قبیلہ میں اپنی قوم کو نماز پڑھایا کرتا تھا۔میرے گھر اور قوم والوں کے درمیان ایک نالہ حائل تھا۔جب بارش ہوتی تو اسے پار کر کے مسجد تک پہنچنا میرے لیے مشکل ہو جاتا تھا، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کرعرض کیا:میری آنکھیں خراب ہو گئی ہیں ،جبکہ میرے اور میری قوم کے درمیان ایک برساتی نالہ حائل ہے،جو بارش کے دنوں میں بہنے لگ جاتا ہے اور میرے لیے اس کا پار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لاکر کسی جگہ نماز پڑھ دیں تا کہ میں اسے جائے نماز بنا لوں ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں تمہاری یہ خواہش جلد ہی پوری کردوں گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ دوسرے ہی دن ظہر کے قریب تشریف لے آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت چاہی تومیں نے اجازت دے دی۔بیٹھنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تم اپنے گھر میں کس جگہ میرا نماز پڑھنا پسند کرو گے؟میں نے اُس جگہ کی طرف اشارہ کیا جس کے بارے میں میری خواہش تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نماز پڑھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھ لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھا کر سلام پھیرا۔ ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سلام پھیر دیا۔‘‘
(صحیح البخاري : 1186)
اس حدیث سے تو معلوم ہوتا ہے کہ صحابی ٔ رسول یہ چاہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان