کتاب: تبرکات - صفحہ 119
’’الثقات (7/411)‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
لَا یُدْرٰی مَنْ ہُوَ، وَلاَ أَبُوْہُ ۔
’’اس کا اور اس کے باپ کا کوئی اتہ پتہ نہیں ۔‘‘
(میزان الاعتدال : 3/672)
٭ حافظ ابن حجرعسقلانی رحمہ اللہ نے اسے’’مجہول‘‘ قرار دیا ہے۔
(تقریب التّہذیب : 6198)
2 اس کا باپ عمران انصاری بھی ’’مجہول‘‘ہے۔
٭ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کہتے ہیں :
لَا أَدْرِي مَنْ ہُوَ؟ ’’میں نہیں جانتا کہ یہ کون ہے؟‘‘
(التّمھید : 13/64)
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
لَا یُدْرٰی مَنْ ہُوَ، تَفَرَّدَ عَنْہُ ابْنُہٗ مُحَمَّدٌ، وَحَدِیْثُہٗ فِي الْمُؤَطَّأِ، وَہُوَ مُنْکَرٌ ۔
’’کوئی پتہ نہیں کہ کون ہے؟ اس سے صرف اس کا بیٹا محمد بیان کرتا ہے،اس کی روایت مؤطا میں ہے، جو کہ منکر ہے۔‘‘
(میزان الاعتدال : 3/245، ت : 6325)
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’مقبول‘‘(مجہول الحال) کہا ہے۔
(تقریب التّہذیب : 5176)