کتاب: تبرکات - صفحہ 117
اس حوالے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک اور روایت ملاحظہ فرمائیں :
٭ نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ، إِذَا ذَہَبَ إِلَی قُبُورِ الشُّہَدَائِ عَلٰی نَاقَتِہٖ؛ رَدَّہَا ہٰکَذَا وَہٰکَذَا، فَقِیلَ لَہٗ فِي ذٰلِکَ، فَقَالَ : إِنِّي رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي ہٰذَا الطَّرِیقِ عَلٰی نَاقَتِہٖ، فَقُلْتُ : لَعَلَّ خُفِّي یَقَعُ عَلٰی خُفِّہٖ ۔
’’میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ جب وہ شہدا کی قبروں کی طرف جاتے، تو اپنی اونٹنی کو موڑتے۔اس بارے میں ان سے پوچھا گیا،تو فرمایا : میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس راستے میں اپنی اونٹنی پر دیکھا تھا۔میں نے سوچاکہ شاید میری اونٹنی کا پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاؤں کے اوپر آجائے۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 13/327، السّنن الکبرٰی للبیہقي : 5/249، واللّفظ لہٗ، حلیۃ الأولیاء لأبي نُعَیم : 1/310، وسندہٗ حسنٌ)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہر معاملہ میں اتباعِ سنت کے جذبہ سے سرشار تھے۔
ایک روایت پر تبصرہ :
٭ عمران القاری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ، وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَۃٍ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ، فَقَالَ : مَا أَنْزَلَکَ تَحْتَ ہٰذِہِ السَّرْحَۃِ؟ قَالَ :