کتاب: تبرکات - صفحہ 110
مُوْسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَائٍ، کَذَابٌ، وَعَبْدُ الْجَلِیْلِ مَجْہُوْلٌ ۔
’’موسیٰ بن محمد بن عطا مقدسی جھوٹا اور عبدالجلیل مجہول ہے۔‘‘
(لسان المیزان : 3/391)
٭ نیز اس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں :
خَبَرٌ بَاطِلٌ ۔ ’’یہ روایت باطل ہے۔‘‘
(لسان المیزان : 3/391)
٭ حافظ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
غَرِیْبٌ جِدَّا ۔
’’یہ روایت انتہائی کمزور ہے۔‘‘
(الخصائص الکبرٰی للسّیوطي : 2/492)
تنبیہ 2 :
سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پانچ دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا:
’إِنِّي أَبْرَأُ إِلَی اللّٰہِ أَنْ یَّکُونَ لِي مِنْکُمْ خَلِیلٌ، فَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِیلًا، کَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلًا، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِّنْ أُمَّتِي خَلِیلًا؛ لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا، أَلَا، وَإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوا یَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ وَصَالِحِیہِمْ مَّسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْہَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ‘ ۔
’’میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس سے بری ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو۔ میرے ربّ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے،جس طرح اس نے ابراہیم علیہ السلام کو خلیل