کتاب: تبرکات - صفحہ 107
’’مجھے اور کوئی چیز اس جگہ دفن ہونے سے زیادہ محبوب نہیں ۔جب میری روح قبض ہو جائے،تو مجھے اٹھا کر لے جانا اور دوبارہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو میرا سلام پہنچا کر گزارش کرنا:عمر( رضی اللہ عنہ )نے آپ سے اجازت چاہی ہے۔اگر اس وقت مجھے اجازت دے دیں ، تو مجھے وہاں دفن کر دینا،ورنہ عام مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا۔‘‘
(صحیح البخاري : 1392)
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن ہونے کی خواہش کا اظہار حصول برکت کے لیے نہیں ، بلکہ شرف وعزت کے لیے کیا تھاکہ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن ہونے کا شرف حاصل ہو جائے۔یہ بڑی عزت کی بات ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھی یہی ارادہ تھا۔ حدیث کے الفاظ بھی یہی بتاتے ہیں :
فَأَذِنَتْ لَہٗ، حَیْثُ أَکْرَمَہُ اللّٰہُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَکْرٍ ۔
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حجرۂ نبوی میں دفن ہونے کی اجازت دے دی۔ یوں اللہ تعالیٰ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (دفن ہونے کا) شرف نصیب فرمایا۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 14/576، وسندہٗ صحیحٌ)
یہ کہنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن تبرک کی غرض سے تھا، بے دلیل ہے، نیز یہ فہم سلف صالحین کے بھی خلاف ہے۔
تنبیہ 1 :
اس سلسلے میں بعض لوگ ایک روایت پیش کرتے ہیں ،اس کا علمی و تحقیقی جائزہ پیشِ