کتاب: تبرکات - صفحہ 105
منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تبرک :
منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم مبارک تھا،کیونکہ اسے نبی کریم کے جسد ِاقدس کا لمس نصیب ہوا تھا۔ صحابہ کرام اس کو چھو کر دُعا کیا کرتے تھے۔
٭ یزید بن عبد اللہ بن قسیط رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
رَأَیْتُ نَفَرًا مِّنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، إِذَا خَلَا لَہُمُ الْمَسْجِدُ؛ قَامُوا إِلٰی رُمَّانَۃِ الْمِنْبَرِ الْقَرْعَائَ، فَمَسَحُوہَا وَدَعَوْا، قَالَ : وَرَأَیْتُ یَزِیدَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ ۔
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کو دیکھا،جب مسجد خالی ہو جاتی تو وہ بوسیدہ منبر کے پاس جا کر اسے ارد گرد سے مس کرتے اور دعا مانگتے۔ یزید بن عبد اللہ رحمہ اللہ بھی ایسا کرتے تھے۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 4/120، الطّبقات الکبرٰی لابن سعد : 1/196، وسندہٗ صحیحٌ)
یہاں یہ بات بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ عام تبرکات کی طرح یہ معاملہ بھی صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر مبارک کے ساتھ خاص تھا۔ کسی نیک بزرگ کے منبر یا بیٹھنے کی جگہ کو اس پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی ہے کہ ابراہیم بن عبدالرحمن بن عبد قاری بیان کرتے ہیں :
إِنَّہٗ نَظَرَ إِلَی ابْنِ عُمَرَ وَضَعَ یَدَہٗ عَلَی مَقْعَدِ النَّبِیِّ صلّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ وَضَعَہَا عَلٰی وَجْہِہٖ ۔
’’میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر