کتاب: تبرکات - صفحہ 102
مبارک جوتوں کا نقش قرار دینا جرم عظیم ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ آثار نبویہ سے جیسے صحابہ کرام نے تبرک حاصل کیا،ویسے ہی تبرک حاصل کرنا جائز ہو گا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بعض لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نعلین کا نقشہ بنا رکھا ہے، جو کہ فرضی اور مصنوعی ہے، اس کے جھوٹے فوائد بتائے جاتے ہیں ، جھوٹے تجربات بیان کیے جاتے ہیں ،مثلاً:جس لشکر میں یہ نقشہ ہو گا؛وہ فتح یاب ہو گا، جس قافلے میں ہو گا؛بہ حفاظت اپنی منزل پر پہنچے گا،جس کشتی میں ہو گا؛ وہ ڈوبنے سے محفوظ رہے گی،جس گھر میں ہو گا؛ وہ جلنے سے محفوظ رہے گا، جس مال و متاع میں ہو گا؛ وہ چوری سے محفوظ رہے گا اور کسی بھی حاجت کے لیے صاحب ِنعلین سے توسل کیا جائے، تو وہ پوری ہو کر رہے گی اور اس توسل سے تنگی فراخی میں تبدیل ہو جائے گی۔ نقشِ نعلین کے فوائد و برکات میں یہ بھی ذکر کیا جاتا ہے کہ جو شخص اس کو حصول برکت کی نیت سے اپنے پاس محفوظ رکھے گا، تو اس کی برکت سے وہ شخص ظالم کے ظلم، دشمنوں کے غلبہ، شیاطین کے شر اور حاسدین کی نظر بد سے محفوظ رہے گا، اسی طرح اگر کوئی حاملہ عورت شدتِ دردِ زہ میں اس کو اپنے دائیں پہلو میں رکھ لے، تو اللہ تعالیٰ اپنی قدرت و مشیئت سے اس خاتون پر آسانی فرمائے گا۔ اس نقشِ نعلین کی برکتوں میں سے یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ اس کے ذریعہ نظر بد اور جادو ٹونے سے آدمی امان میں رہتا ہے، نیز حادثات سے بچاؤ کے لیے بھی اسے اکسیر بتایا جاتا ہے۔ یہ سب خودساختہ اور جھوٹی باتیں ہیں ۔ نقش نعلین سے تبرک حاصل کرنے میں ان کا سلف کون ہے؟ ایک مصنوعی نقشہ کے متعلق یہ کہنا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک جوتیوں کا نقش ہے اور پھر اس کے فوائد و برکات بیان کرنا کون سا دین ہے؟