کتاب: تبرکات - صفحہ 101
قبر نبوی سے عدمِ تبرک کے قائلین کو جہالت یا سوئِ ادب کا طعنہ دینا،دراصل سلف صالحین کو مطعون کرنے کی کوشش ہے۔سلف صالحین میں سے کسی ایک ایسے شخص کا نام بتایا جائے،جو قبر نبوی سے تبرک کا قائل و فاعل ہو۔اگر ایسا ممکن نہیں ،تو انصاف سے بتایا جائے کہ کیا قبروں سے تبرک کا نظریہ سلف صالحین کے اجماعی عقیدہ کی مخالفت نہیں ؟ نقشِ نعلین سے تبرک : نقش نعلین سے تبرک بھی بدعت ہے، کیونکہ نقش نعلین بذات خود منکر اور بدعت ہے، جیسا کہ آپ نے معلوم کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین کریمین سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھے۔ ٭ عیسیٰ بن طہمان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : أَخْرَجَ إِلَیْنَا أَنَسٌ نَّعْلَیْنِ جَرْدَاوَیْنِ، لَہُمَا قِبَالاَنِ، فَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ البُنَانِيُّ بَعْدُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّہُمَا نَعْلاَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہمارے پاس بغیر بالوں کے چمڑے والے دو جوتے لائے،جن کے دو تسمے تھے۔اس کے بعد مجھے ثابت بنانی رحمہ اللہ نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ نعلین کریمین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تھے۔‘‘ (صحیح البخاري : 3107) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بعد یہ مبارک جوتے کس کے پاس تھے،اس کا کہیں کوئی ذکر نہیں ملتا۔ لہٰذا آج کل جو لوگ نعلین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہیں ،یہ نسبت غلط ہے۔جب یہ نسبت ہی ثابت نہیں ، تو نقش نعلین بنا کر اسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے