کتاب: تبرکات - صفحہ 100
نہیں ؟ جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ انبیائے کرام کی قبریں اور عام مسلمانوں کی قبریں برابر مقام رکھتی ہیں ، اس نے اتنی بڑی بات کہی ہے کہ جس کے غلط اور باطل ہونے پر ہمیں یقین ہے۔جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو عام مسلمان کے برابر سمجھا، تو یقینا یہ کفر ہے اور جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ کم کیا،یقینااس نے بھی کفر کیا۔ اگر وہ کہے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو گھٹانا نہیں ہے،بلکہ تعظیم میں مبالغہ سے روکنے کے لیے ہے،تو میں کہتا ہوں کہ یہ جہالت اور بے ادبی ہے۔‘‘
(شِفاء السّقام في زیارۃ خَیر الأنام، ص 312)
دین اسلام یا خیر القرون کے سلف صالحین میں کسی سے قبروں سے تبرک حاصل کرنا ثابت نہیں ۔بعض لوگ قبروں سے تبرک کے تو قائل ہیں ،مگر دلیل اور ثبوت فراہم کرنے سے عاجزو قاصر ہیں ۔رہا انبیا و مرسلین کی قبروں سے تبرک حاصل کرنا،۔تو یہ بھی دین میں نئی بات ہے۔ صحابہ کرام، تابعین عظام اور تبع تابعین اعلام سے ایسا کرنا ثابت نہیں ۔وہ دین ہی کیا جو خیر القرون میں موجود نہیں تھا؟محض بے بنیاد دعوؤں کا کوئی فائدہ نہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور عام مسلمان آدمی کی قبر کو کوئی مسلمان برابر نہیں سمجھتا۔یہ محض بد گمانی ہے۔بھلا کوئی سچا مسلمان کیسے سمجھ سکتا ہے کہ ایک قبر مبارک میں پیغمبر کا جسدِ اقدس ہو، دوسری میں عام اُمتی کا،تو دونوں قبریں برابر مقام رکھتی ہیں ؟ہاں !عدمِ تبرک میں قبررسول اور قبر اُمتی کا مسئلہ ایک جیسا ہے،قبر رسول مبارک ہے، متبرک نہیں ۔اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نقص کا کوئی پہلو نہیں ،تعظیم وہی ہے، جسے قرآن و حدیث میں بیان کیا گیا ہو اور خیر القرون میں جسے اپنایا گیا ہو، اس بات میں جہالت یا سوء ِ ادب کا شائبہ تک نہیں ۔