کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 65
سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر ابوسنان عبداللہ بن وہب الاسدی رضی اللہ عنہ نے بیعت کی[1] اس کے بعد تمام لوگوں نے بیعت کی۔[2] سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر تین مرتبہ بیعت کی، شروع میں، درمیان میں اور آخر میں۔[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ سے متعلق فرمایا: ’’یہ عثمان کا ہاتھ ہے‘‘ اور پھر اپنے دوسرے ہاتھ پر مار کر عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے بیعت کی۔ اس موقع پر درخت کے نیچے جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لی ان کی تعداد ایک ہزار چار سو تھی۔[4] قرآن کریم میں ان نفوس قدسیہ کا تذکرہ آیا ہے جنھوں نے بیعت رضوان میں شرکت کی تھی، اور قرآن و حدیث کے بہت سے نصوص میں ان کے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ ۱۔ ارشاد الٰہی ہے: إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللّٰه يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللّٰه فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا (10) (الفتح: ۱۰) ’’جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکن آتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘ ۲۔ ارشاد ربانی ہے: لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا (18) (الفتح: ۱۸) ’’یقینا اللہ تعالیٰ مومنوں سے خوش ہو گیا جب کہ وہ درخت کے تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے، ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کر لیا اور اس پر اطمینان نازل فرمایا اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔‘‘
[1] السیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الأصلیۃ صفحہ (۴۸۶) [2] زاد المعاد: ۳؍۲۹۶۔ [3] صحیح السیرۃ النبویۃ صفحہ (۴۰۴) [4] السیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الأصلیۃ صفحہ (۴۸۲)