کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 56
لیے مسخر کیا، اور بہت سی مخلوقات پر اس کو فضیلت بخشی اور رسولوں کو بھیج کر اسے شرف بخشا۔ اور انسان کی تکریم الٰہی کا حسین ترین مظہر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی محبت و رضا کا اہل قرار دیا اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے حاصل ہو گا جس نے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی تاکہ دنیا میں بہترین زندگی گزاریں اور آخرت کی نعمتوں سے ہمکنار ہوں۔ ارشاد الٰہی ہے: مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (97) (النحل: ۹۷) ’’جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت لیکن با ایمان ہو تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم کی روشنی میں انسان و شیطان کے مابین جنگ کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا کہ یہ دشمن انسان کے پاس آگے پیچھے دائیں بائیں ہر چہار جانب سے آتا ہے، اور معصیت کے وسوسے پیدا کرتا ہے، اور اس کے اندر پوشیدہ شہوتوں کو برانگیختہ کرتا ہے۔ اس لیے آپ نے اپنے دشمن ابلیس کے خلاف اللہ رب العزت سے مدد طلب کی اور اپنی زندگی میں اس پر غالب رہے اور قرآن کریم میں مذکور آدم علیہ السلام اور ابلیس کے قصہ سے یہ سیکھا کہ آدم علیہ السلام بشریت کی اصل ہیں اور اسلام کا جوہر اللہ کی اطاعت مطلقہ ہے اور انسانی طبیعت میں گناہ کے وقوع کی صلاحیت ہے۔ اسی طرح آپ نے آدم علیہ السلام کی غلطی سے یہ سیکھا کہ انسان کے لیے اللہ پر توکل کی ضرورت ہے اور مومن کی زندگی میں توبہ و استغفار کی بڑی اہمیت ہے، حسد و کبر سے احتراز کی ضرورت، صحابہ کے ساتھ اچھے طرز تخاطب کی اہمیت کو سیکھا۔ ارشاد الٰہی ہے: وَقُلْ لِعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوًّا مُبِينًا (53) (الاسراء: ۵۳) ’’اور میرے بندوں سے کہہ دیجیے کہ وہ بہت ہی اچھی بات منہ سے نکالا کریں کیوں کہ شیطان آپس میں فساد ڈلواتا ہے بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے عثمان رضی اللہ عنہ کو اسلام سے مکرم کیا تو آپ نے اس کے مطابق زندگی گزاری اور اس کی نشر و اشاعت کے لیے جہاد کیا، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے اصول و فروع اخذ کیے۔ اور ان ائمہ ہدیٰ میں سے قرار پائے جو لوگوں کے لیے راستہ متعین کرتے ہیں اور لوگ اس زندگی میں ان کے اقوال و افعال کو نمونہ بناتے ہیں مزید ہم نہیں بھول سکتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کاتبین وحی میں سے تھے۔[1] 
[1] السیاسۃ المالیۃ لعثمان : صفحہ ۲۲۔ التبیین فی انساب القرشیین: صفحہ ۹۴۔