کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 533
فارس و روم کے باغیوں کو تابع کرنا، ان ممالک پر اسلام کی حکومت و پکڑ کو بحال رکھنا، ان سے مدد کو روکنے کے لیے ان کے پیچھے ممالک میں جہاد و فتوحات کو جاری رکھنا، اسلامی شہروں کی حفاظت کے لیے فوجی مراکز قائم کرنا، بحری فوجی طاقت تیار کرنا کیوں کہ اسلامی لشکر کو اس کی ضرورت تھی۔
۲۸۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسلامی فوجی چھاؤنیاں اور سرحدی فوجی مراکز صوبوں کے صدر مقام ہوا کرتے تھے۔ عراق کی فوجی چھاؤنی کوفہ و بصرہ میں تھی، اور شام کی فوجی چھاؤنی مکمل شام معاویہ رضی اللہ عنہ کے ماتحت ہونے کے بعد دمشق میں تھی، اور مصر کی فوجی چھاؤنی فسطاط میں قائم تھی۔ یہ فوجی چھاؤنیاں ایک طرف اسلامی سلطنت کی حفاظت کرتی تھیں تو دوسری طرف اسلامی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھیں اور اسلام کی نشر و اشاعت میں لگی ہوئی تھیں۔
۲۹۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں مشہور جرنیل اور سپہ سالار یہ لوگ تھے:
احنف بن قیس، سلیمان بن ربیعہ، عبدالرحمن بن ربیعہ، حبیب بن مسلمہ
۳۰۔ ذات صواری کا معرکہ عسکری تجربہ، جنگی ساز و سامان اور نفری قوت پر عقیدہ صحیحہ کی بالادستی کا مظہر تھا۔ رومی قدیم زمانے سے سمندر کا گہرا تجربہ رکھتے تھے اور ان کے پاس سمندری جنگوں کا طویل تجربہ تھا اور مسلمان سمندری جنگ اور سمندری سفر کے سلسلہ میں ناتجربہ کار اور نئے تھے۔
۳۱۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی فتوحات میں اہم ترین دروس و عبر اور فوائد میں سے: اہل ایمان کے لیے نصرت و غلبہ کے سلسلہ میں وعدہ الٰہی کا پورا ہونا، جنگی اور سیاسی فنون میں ترقی، مسلمانوں کا سمندر کا سفر کرنا، اعداء سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا اور دشمن کے مقابلہ میں اتفاق و اتحاد کا حریص رہنا ہے۔
۳۲۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں جمع قرآن کے واقعہ سے یہ حقیقت آشکارا ہوتی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اختلافات سے ممانعت کی آیات کا کس حد تک فہم رکھتے تھے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اختلافات سے منع فرمایا اور اس سے ہوشیار کیا ہے۔ ان آیات کے فہم کی گہرائی ہی کا یہ اثر تھا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے جب قراء ت قرآن میں اختلاف کو سنا تو کانپ اٹھے اور فوراً مدینہ پہنچے اور جو کچھ دیکھا اور سنا اس کی خبر عثمان رضی اللہ عنہ کو پہنچائی۔ اور مختصر سی مدت میں عثمان رضی اللہ عنہ نے اس مسئلہ کو ختم کیا اور اختلاف کا دروازہ بند کر دیا۔
۳۳۔ مسلمانوں کے دلوں کو جوڑنے اور ان کی صفوں کو متحد کرنے کے اسباب کو اختیار کرنا عظیم ترین جہاد ہے اور یہ اقدام مسلمانوں کے اعزاز اور ان کی سلطنت کو قائم کرنے اور شریعت الٰہی کے نفاذ کے سلسلہ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا امت کو ایک مصحف پر جمع کرنے میں خلفائے راشدین کی فقہ انتہائی حسین اور واضح شکل میں نمایاں ہے۔
۳۴۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسلامی ریاستیں اور صوبے یہ تھے: مکہ، مدینہ، بحرین، یمامہ، یمن،