کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 532
آپس میں تنافس، تباغض اور تحاسد کے خوف سے لوگوں کو دنیا کی طرف جھکنے اور اس کے فتنے میں مبتلا ہونے سے ڈرایا تاکہ امت افتراق اور اختلاف کا شکار نہ ہو۔ ۲۱۔ ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی شخصیت قائدانہ شخصیت تھی۔ آپ قائد ربانی کے درج ذیل اوصاف سے متصف تھے: علم، تعلیم، توجیہ کی قدرت، حلم، دریا دلی، نرمی، عفو و درگزر، تواضع، حیا، عفت، کرم، شجاعت، عزم و حزم، صبر، عدل، عبادت، خوف، بکاء، محاسبہ، زہد، شکر، لوگوں کی خبر گیری، اختیارات کی تحدید، باصلاحیت افراد سے استفادہ۔ ۲۲۔ خلفائے راشدین کی صفات کی معرفت اور ان کی اقتداء کی کوشش ان قائدین ربانی کی صفات میں سے ہیں جو امت کی قیادت ثابت قدمی کے ساتھ متعین اہداف کی طرف کر سکتے ہیں۔ ۲۳۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی مالی سیاست درج ذیل عام بنیادوں پر قائم ہوئی: عام اسلامی مالی سیاست کا نفاذ، رعایت کو وصولی مال میں خلل انداز نہ ہونے دینا، مسلمانوں سے بیت المال کے حق کو وصول کرنا اور ذمیوں سے بیت المال کے حق کو وصول کرنا ان کے حقوق کو ادا کرنا، ان پر ظلم نہ کرنا، عاملین خراج کا امانت و وفاداری کی صفت سے متصف ہونا، عوام کے پاس مال و دولت اور نعمتوں کی فراوانی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے ہر طرح کے مالی انحرافات کو ختم کرنا۔ ۲۴۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عام اخراجات یہ تھے: گورنروں کی تنخواہیں، افواج کی تنخواہیں، حج کے اخراجات، مسجد نبوی کی توسیع و ترمیم، مسجد حرام کی توسیع، پہلے اسلامی بحری بیڑے کی تیاری، ساحل کو شعیبہ سے جدہ منتقل کرنا، کنوؤں کی کھدائی، مؤذنوں کے اخراجات وغیرہ۔ ۲۵۔ فسادیوں اور خوارج کی طرف سے عثمان رضی اللہ عنہ پر بیت المال میں اسراف اور اپنے اعزہ و اقرباء کو زیادہ دینے کا اتہام باندھا گیا اور اس اتہام کے سہارے سبائیوں نے باطل پروپیگنڈہ مہم چلائی اور شیعہ و روافض آج تک آپ کے خلاف اس کو منوانے میں لگے ہیں۔ یہ اتہامات تاریخی کتابوں میں آگئے، اور مفکرین و مؤرخین نے ان کو حقائق کی حیثیت سے استعمال کیا حالاں کہ یہ باطل و من گھڑت ہیں ان کا سرے سے ثبوت ہی نہیں۔ ۲۶۔ ذوالنورین رضی اللہ عنہ کا دور دور راشدی کا امتداد ہے جس کی اہمیت عہد نبوی سے متصل و قریب ہونے کی وجہ سے نمایاں ہے۔ دور راشدی عام طور سے اور شعبہ قضا خاص طور سے عہد نبوی کے قضاء کا امتداد ہے۔ عہد نبوی میں ثابت شدہ قضاء کی اس دور میں مکمل محافظت اور نص و معنی کی مکمل تنفیذ کی گئی تھی۔ ۲۷۔ فتوحات کے سلسلہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے منصوبہ میں عزم و حوصلہ نمایاں تھا۔ درج ذیل امور سے اس کا اظہار ہوتا ہے: