کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 526
ویح لامر قد اتانی رائع ہد الجبال فأنقضت برجوف ’’ہائے میرے پاس ایسا ہولناک معاملہ پہنچا ہے جو پہاڑوں سے ٹکرائے تو وہ لرز کر پھٹ جائیں۔‘‘ قتل الامام لہ النجوم خواضع والشمس بازغۃ بکسوف ’’ایسے خلیفہ کی شہادت ہوئی ہے جس کے لیے ستارے سرنگوں ہیں، اور سورج کو گرہن لگا ہوا ہے۔‘‘ یالہف نفسی إذ تولوا غدوۃ بالنعش فوق عواتق و کتوف ’’ہائے افسوس جب لوگ کندھوں پر (خلیفہ کا) جنازے لے کر گئے۔‘‘ ولوا ودلوا فی الضریح اخاہم ماذا اجن ضریحہ المسقوف [1] ’’اپنے بھائی کو دفن کر کے لوگ لوٹے، قبر نے کتنی عظیم شخصیت کو اپنی آغوش میں لے لیا ہے۔‘‘ من نائل أو سود دوحمالۃ سبقت لہ فی الناس او معروف ’’آپ لوگوں کے سردار رہے، انہیں عطیات و بھلائیوں سے نوازا، ان کی دیتوں کو ادا کیا۔‘‘ کم من یتیم کان یجبر عظمہ أمسی بمنزلۃ الضیاع یطوف ’’آپ نے کتنے ہی یتیموں کی دلجوئی کی جو گم شدہ کی طرح بے یار و مددگار ادھر ادھر گھوم رہے تھے۔‘‘ فرجتہا عنہ یرحمک بعد ما کادت و ایقن بعدھا بحتوف ’’رحم کرتے ہوئے آپ نے انہیں ایسی مصیبت سے بچا لیا جو قریب تھا کہ انہیں ہلاک کر دیتی، اور انہیں موت کا یقین ہونے لگا تھا۔‘‘ ما زال یقلبہم و یرأب ظلمہم حتی سمعت برنۃ التلہیف ’’آپ ان کا استقبال کرتے تھے، اور ان کے ظلم پر داد رسی کرتے تھے، تا آنکہ میں افسوس بھری آواز
[1] التمہید و البیان ص (۲۱۰)