کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 497
٭ سعد بن ابي وقاص رضی اللہ عنہ :… جب آپ کو عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا: اللہ عثمان پر رحم فرمائے اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی تلاوت فرمائی:
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا (103) الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا (104) أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا (105) ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا (106) (الکہف: ۱۰۳۔۱۰۶)
’’کہہ دیجیے کہ اگر تم کہو تو میں تمھیں بتا دوں کہ باعتبار اعمال سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں؟ وہ ہیں جن کی دنیوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہو گئیں اور وہ اسی گمان میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے پروردگار کی آیات اور اس کی ملاقات سے کفر کیا اس لیے ان کے اعمال غارت ہو گئے پس قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہ کریں گے حال یہ ہے کہ ان کا بدلہ جہنم ہے کیوں کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیات اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا۔‘‘
پھر سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ ان کو شرمندہ کر دے اور انہیں رسوا و ذلیل کر دے پھر انہیں پکڑ لے۔[1]
سعد رضی اللہ عنہ کی اس دعا کو اللہ نے قبول فرمایا۔ آپ مستجاب الدعا تھے، جو لوگ بھی عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں شریک تھے ان سب کو اللہ تعالیٰ نے پکڑ لیا جیسے عبداللہ بن سبا، غافقی، اشتر، حکیم بن جبلہ، کنانہ تجیبی، بعد میں یہ سب قتل ہوئے۔‘‘[2]
شہادت کی تاریخ، شہادت کے وقت آپ کی عمر، نماز جنازہ اور تدفین:
۱۔ شہادت کي تاریخ: …عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے سن کی تحدید میں بلاشبہ اجماع ہے اس سلسلہ میں کوئی اختلاف نہیں کہ آپ کا قتل ۳۵ھ میں ہوا، صرف مصعب بن عبداللہ سے مروی ہے کہ آپ کا قتل ۳۶ھ میں پیش آیا۔ [3] لیکن یہ قول شاذ اور اجماع کے خلاف ہے، قول اوّل کے قائلین جم غفیر ہیں۔ عبداللہ بن عمرو بن عثمان، عامر بن شراحیل شعبی، نافع مولیٰ ابن عمر، مخرمہ بن سلیمان وغیرہ بہت سے لوگوں کا یہی کہنا ہے۔[4]
مہینہ کی تعیین میں مؤرخین کا کوئی اختلاف نہیں کہ آپ ذوالحجہ میں شہید ہوئے، البتہ دن اور وقت کی تحدید
[1] تاریخ الطبری (۵؍۴۰۷۔۴۰۸)، البدایۃ والنہایۃ (۷؍۱۸۹)
[2] الخلفاء الراشدون؍ الخالدی ص (۱۹۲)
[3] تاریخ الطبری (۵؍۴۳۵۔۴۳۶)
[4] فتنۃ مقتل عثمان (۱؍۱۹۳۔۱۹۴)