کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 495
کو قتل کر دیا۔[1] پھر ایک سبائی نے اس غلام پر حملہ کر کے اسے شہید کر دیا۔
جب سبائی امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کا گھر لوٹ چکے تو اعلان کیا: بیت المال کو مت چھوڑو، خبردار کوئی تم سے پہلے وہاں نہ پہنچنے پائے، اس میں جو کچھ ہو اس کو لے لو، بیت المال کے محافظین نے ان کی یہ باتیں سنیں اور بیت المال میں غلہ کی صرف دو بوریاںتھیں، محافظین نے آپس میں کہا: یہ لوگ دنیا کے بھوکے ہیں لہٰذا اپنی جانوں کو بچاؤ، سبائی بیت المال پر ٹوٹ پڑے اور اس میں جو کچھ تھا اس کو لوٹ لیا۔[2]
سبائی باغیوں کی مرادیں پوری ہو گئیں، انہوں نے امیر المومنین کو شہید کر دیا، عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سبائیوں کے پیروکاروں میں سے بہت سے فسادی سوچ میں پڑ گئے، ان کے وہم گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ قضیہ امیر المومنین کی شہادت تک پہنچ جائے گا، ان کے سبائی شیاطین نے ان کو غافل کر دیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف ہنگامہ کھڑا کرنے کے لیے انہیں استعمال کیا، بلکہ ان لوگوں نے آپ کے قتل کو قبیح جانا اور اس کو ناپسند کیا اور اس پر یہ لوگ نادم ہوئے اور ان کی وہی کیفیت ہوئی جو بنی اسرائیل کی بچھڑے کی عبادت کے وقت ہوئی تھی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِنْ بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْا أَنَّهُ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيهِمْ سَبِيلًا اتَّخَذُوهُ وَكَانُوا ظَالِمِينَ (148) وَلَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا قَالُوا لَئِنْ لَمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ (149) [3] (الاعراف: ۱۴۸۔۱۴۹)
’’اور موسیٰ کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیوروں کا ایک بچھڑا معبود ٹھہرا لیا جو ایک قالب تھا جس میں ایک آواز تھی کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات نہیں کرتا تھا اور نہ ان کو کوئی راہ بتلاتا تھا اس کو انہوں نے معبود قرار دیا اور بڑی بے انصافی کا کام کیا اور جب نادم ہوئے اور معلوم ہوا کہ واقعی وہ لوگ گمراہی میں پڑ گئے تو کہنے لگے اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے اور ہمارے گناہ معاف نہ کرے تو ہم بالکل گئے گزرے ہو جائیں گے۔‘‘
مدینہ میں صالحین اپنے خلیفہ کی شہادت سے غمگین ہوئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنے اور رونے لگے۔ لیکن کیا کر سکتے تھے؟ مدینہ پر سبائی باغی قابض تھے، اور اس میں فساد برپا کر رکھا تھا، اس کے باشندوں کو کچھ کرنے سے روکتے تھے۔ اور مدینہ کا بالفعل حاکم مصری باغیوں کا امیر غافقی بن حرب عکی تھا اور ان کے ساتھ ان کا منصوبہ ساز شیطان عبداللہ بن سبا تھا وہ یہودی اور شیطانی مقاصد و اہداف کی تکمیل پر شاداں و فرحاں تھا۔
[1] تاریخ الطبری (۵؍۴۰۷)
[2] ایضاً
[3] البدایۃ والنہایۃ (۷؍۱۹۷۔۱۹۸)