کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 442
حضرات ہی باقی رہے۔‘‘[1] اس صورت حال میں سبائیوں کے لیڈر یزید بن قیس نے مصر میں اپنے شیطان اکبر عبداللہ بن سبا کے ساتھ اتفاق کے بعد کوفہ خروج کیا، اور اس کے ساتھ اس کی خفیہ سبائی تنظیم کے ممبران اور ان سے متاثر فسادی اس کے ساتھ خروج میں شریک ہوئے۔[2] قعقاع بن عمرو تمیمی رضی اللہ عنہ پہلے خروج کا صفایا کرتے ہیں: کوفہ میں یزید بن قیس نے خروج کیا جس کا مقصد امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کو خلافت سے برطرف کرنا تھا۔ وہ مسجد میں داخل ہوا اور بیٹھ گیا، اس کے گرد وہ سبائی جمع ہو گئے جن کے ساتھ عبداللہ بن سبا کی مصر سے خط و کتابت جاری تھی، جب یہ لوگ مسجد میں جمع ہو گئے تو قعقاع بن عمروتمیمی رضی اللہ عنہ کو اطلاع ملی جو امیر جنگ تھے۔ ان حضرات کو آپ نے فوراً گرفتار کر لیا اور ان کے لیڈر یزید بن قیس کو اپنے ساتھ لے گئے۔ یزید نے جب قعقاع رضی اللہ عنہ کی سختی اور بصیرت و بیداری دیکھی تو اس نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت اور آپ کی برطرفی کے مقصد کو چھپایا، اور ان سے یہ ظاہر کیا کہ وہ اور ان کی پارٹی صرف کوفہ کے گورنر کی تقرری چاہتے ہیں۔ اس کی یہ باتیں سن کر قعقاع رضی اللہ عنہ نے اسے اور اس کی پارٹی کو چھوڑ دیا، اور یزید سے کہا: تم اس مقصد کے لیے مسجد میں نہ بیٹھنا اور نہ تمہارے پاس کوئی جمع ہو۔ تم اپنے گھر میں رہو اور تمہارا جو مطالبہ ہے وہ خلیفہ سے کرو، وہ تمہارے مطالبہ کو پورا کریں گے۔[3] یزید بن قیس ان فسادیوں سے خط و کتابت کرتا ہے جو عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما کے پاس تھے: یزید بن قیس اپنے گھر میں بیٹھا اور خروج سے متعلق اپنے منصوبہ میں تبدیلی کرنے پر مجبور ہوا۔ ایک شخص کو اجرت پر رکھا، اس کو دراہم اور خچر دیا اور حکم دیا کہ پوری رازداری کے ساتھ تیزی سے ان کوفی سبائیوں کے پاس جاؤ جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے پہلے شام اورپھر الجزیرہ کی طرف جلا وطن کر دیا تھا، اور وہ عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہ کے پاس مقیم تھے اور توبہ و ندامت کا ان کے سامنے اظہار کیا تھا۔ اپنے اس خط میں اس نے اپنے شیطان ساتھیوں کو لکھا کہ میرا یہ خط جب تم کو پہنچ جائے تو اس کو رکھنے سے پہلے تم میرے پاس پہنچ جاؤ۔ میں نے مصر میں ساتھیوں کو خط لکھا ہے اور ان کے ساتھ خروج پر ہمارا اتفاق ہو چکا ہے۔ جب اشتر نے یہ خط پڑھا تو فوراً کوفہ کے لیے روانہ ہو گیا اور آکر ان لوگوں کے ساتھ مل گیا۔ عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو تلاش کیا لیکن نہ پا سکے۔ کچھ لوگوں کو ان کی تلاش میں بھیجا لیکن تب تک یہ لوگ نکل چکے تھے، ہاتھ نہ آئے۔ یزید بن قیس نے اپنی پارٹی کا دوبارہ اتصال کیا، اور اس کی پارٹی نے کوفہ کے رذیلوں اور فسادیوں سے
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۳۷) [2] الخلفاء الراشدون؍ الخالدی ص (۱۳۶) [3] تاریخ الطبری (۵؍۳۳۷)