کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 429
استعمال کیا، اور ایسے لوگوں کے گرد وہ حاقدین جمع ہو گئے جن کو خلیفہ یا کسی افسر نے ان کے جرائم کی پاداش میں انہیں سزائیں دی تھیں، اور پھر ان دشمنوں نے خباثت سے بھرپور ایک خفیہ تنظیم قائم کی، جنھوں نے ان کی بات مانی انہیں اس کا ممبر بنایا، اور بڑے بڑے شہروں اور مختلف صوبوں میں اپنے کارندوں کو پھیلا دیا، اور ان کے درمیان اتصال و رابطہ کا ایک خفیہ جال بچھا دیا۔[1] ان کی اس خبیث تنظیم کی اہم شاخیں کوفہ، بصرہ اور مصر میں تھیں اور ان کے بعض عناصر مدینہ اور شام میں بھی تھے۔[2] عبداللہ بن سبا یہودی پارٹی کا سرغنہ: عبداللہ بن سبا نے عالم اسلام میں پھیلی ہوئی اپنی خبیث خفیہ پارٹی کے مجرم ساتھیوں کو وصیت کرتے ہوئے کہا: ’’اس کام کے لیے اٹھ کھڑے ہو، اور اس کو حرکت دو، اور اپنے افسران اور گورنران جنھیں خلیفہ نے متعین کیا ہے ان کی عیب چینی کرو، اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ظاہر کرو تاکہ لوگوں کو اپنی طرف مائل کر سکو، اور پھر لوگوں کو بھی اس کی دعوت دو۔‘‘[3] عبداللہ بن سبا نے اپنے کار کنوں کو صوبوں میں پھیلا دیا اور اپنے متبعین سے خط و کتابت شروع کی، جن کی ذہن سازی پہلے کر چکا تھا۔ اور انہیں اپنے ساتھ شامل کیا اور انہوں نے بھی اس کے ساتھ خط و کتابت شروع کی۔ اس طرح اس کے پیروکار مختلف شہروں میں ان کی دعوت سے حرکت میں آگئے اور خفیہ طور سے انہوں نے اپنے مویدین و ہم فکر لوگوں کو گورنروں اور خلیفہ کے خلاف خروج اور عثمان رضی اللہ عنہ کو خلافت سے معزول کرنے کی دعوت دی۔ یہ لوگ بظاہر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مدعی تھے تاکہ لوگوں پر اثر انداز ہو سکیں، اور انہیں اپنی طرف مائل کر سکیں اور انہیں اپنے جال میں پھنسا سکیں۔ چنانچہ ابن سبا کے یہ ساتھی امراء اور گورنروں کے عیوب و نقائص سے متعلق جھوٹ گھڑنے لگے اور افترا پردازی کرنے لگے، اور پھر خطوط کے ذریعہ سے اس کو دوسرے شہروں میں ایک دوسرے کو ارسال کرتے، اور اسی طرح ان اکاذیب پر مشتمل خطوط ایک شہر والے دوسرے شہر والوں کو ارسال کرتے اور پھر ان آئے ہوئے جعلی خطوط کو اپنے اپنے شہر والوں کو پڑھ کر سناتے، لوگ امراء و افسران کے ان عیوب و نقائص کو سنتے اور کہتے: الحمدللہ ہم تو ان مصیبتوں سے عافیت میں ہیں جن میں یہ بے چارے مبتلا ہیں، اور جو کچھ سنتے اس کو سچ تصور کرتے۔ اس طرح سبائیوں نے پورے ملک میں فساد برپاکر دیا، مسلمانوں کو برباد کیا، ان کے اندر اختلاف کا بیج بو دیا، ان کی اخوت و وحدت کو پارہ پارہ کر دیا، اور عوام کو امر اء و گورنروں کے خلاف برانگیختہ کیا، اور خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف افترا پردازی کی، اور ان جرائم کے ذریعہ سے جن کو انہوں نے بڑی مہارت کے ساتھ منظم کیا تھا اور ان کی اسٹڈی کی تھی اس سے ان کا مقصود ظاہر کے برعکس تھا اور ان کے
[1] الخلفاء الراشدون؍ الخالدی ص (۱۴) [2] الخلفاء الراشدون؍ الخالدی ص (۱۲۴) [3] تاریخ الطبری (۵؍۳۴۸)