کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 385
اسی طرح یہ حضرات اپنی تالیفات میں رافضی فکر اور اسلامی تاریخ سے متعلق شیعی تالیفات سے متاثر ہیں۔[1] روافض نے اپنی تالیفات میں اسلامی تاریخ کا جنازہ نکالا ہے، جیسا کہ کلبی[2] ابو مخنف[3] اور نصر بن مزاحم المنقری[4] کی روایات میں ہے۔ واضح رہے کہ یہ بات تاریخ طبری میں بھی پائی جاتی ہے، لیکن طبری نے ان روایات کو سند کے ساتھ ذکر کیا ہے تاکہ اہل علم پر ان روایات کی حقیقت مخفی نہ رہے۔[5] اسی طرح مسعودی کی مروج الذہب اور یعقوبی کی تاریخ اس طرح کی روایات سے بھری پڑی ہیں۔ علامہ محب الدین خطیب رحمہ اللہ نے العواصم من القواصم کی تعلیق میں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ تاریخ کی تدوین کا آغاز خلافت بنو امیہ کے بعد ہوا ہے، اور تشیع کی چادر تلے باطنی اور شعوبی ہاتھوں کا خیر کے نقوش کو میٹنے اور روشن صفحاتِ تاریخ کو سیاہ کرنے میں عظیم کردار رہا ہے۔[6] یہ مکر و جعل سازی اس شخص پر منکشف ہو جاتی ہے جو ابن العربی کی کتاب العواصم من القواصم کا مطالعہ، علامہ محب الدین خطیب کی تعلیقات کے ساتھ کرتا ہے۔ رافضی علماء نے بشریت کی تاریخ میں افضل ترین لوگوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر سب و شتم سے ہزاروں صفحات سیاہ کر رکھے ہیں، اور مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرنے کے لیے اپنا پورا وقت اور ساری کوشش صرف کر دی ہے۔[7] یہ رافضی مواد جس سے کتب تواریخ بھری پڑی ہیں آپ کو شیعی کتب حدیث مثلاً الکافی، البحار، اور علماء شیعہ کی لکھی ہوئی قدیم کتب مثلاً ’’احقاق حق‘‘ اور جدید کتب مثلاً ’’کتاب الغدیر‘‘ میں ملیں گی۔ اور اعدائے اسلام مستشرقین وغیرہ نے اسلام کے خلاف جو کچھ لکھا ہے یہی شیعی روایات و کتب ان کا مرجع رہی ہیں، روحانی حیثیت سے شکست خوردہ نسل جب آئی تو اس نے اپنے لیے یورپ کو اپنا قدوہ و اسوہ بنایا اور جو کچھ استشراقی قلموں نے
[1] احداث واحادیث فتنۃ الہرج ص (۸۰) [2] یہ محمد بن سائب کلبی ہے ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ ان سبائیوں میں سے تھا جو اس بات کے قائل ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے وفات نہیں پائی ہے، اور وہ دوبارہ دنیا میں لوٹ کر آئیں گے۔ اس کی وفات ۱۴۶ھ میں ہوئی۔ دیکھیے: میزان الاعتدال للذہبی (۳؍۵۵۸) الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم (۷؍۲۷۰۔۲۷۱) [3] یہ لوط بن یحییٰ بن سعید بن مخنف الازدی ہے۔کوفیوں میں سے تھا۔ ابن عدی کہتے ہیں: یہ کٹر شیعی تھا، مؤرخ تھا، ۱۵۷ھ میں وفات ہوئی، اس کی بہت سی تصنیفات ہیں مثلاً: الردۃ، الجمل، صفین وغیرہ۔ [4] یہ نصر بن مزاحم بن سیار المنقری الکوفی ہے۔ امام ذہبی فرماتے ہیں: یہ کٹر رافضی تھا، محدثین نے اس کو متروک قرار دیا ہے، اس کی وفات ۲۱۲ھ میں ہوئی اس کی تصنیفات میں وقعتہ صفین مطبوع ہے، اور الجمل، مقتل الحسین بھی اس کی تالیفات میں سے ہیں۔ دیکھیے: میزان الاعتدال (۴؍۲۵۳) [5] اصول مذہب الشیعۃ الامامیۃ؍ ناصر الغفاری (۳؍۱۴۵۷) [6] ایضاً [7] اصول مذہب الشیعۃ الامامیۃ؍ ناصر الغفاری (۳؍۱۴۵۹)