کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 373
مذمت نہیں کی جا سکتی۔ [1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں خلاصہ کلام یہ ہے کہ جس مال میں زکوٰۃ فرض نہ ہو وہ کنز نہیں وہ معفوعنہ ہے، اور جس مال سے زکوٰۃ ادا کر دی گئی وہ بھی معفوعنہ ہے کیوں کہ فرض شدہ زکوٰۃ ادا کر دی گئی، لہٰذا وہ کنز نہیں۔[2] ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جمہور کے نزدیک مذموم کنز وہ ہے جس کی زکوٰۃ نہ ادا کی جائے اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ مرفوع حدیث شاہد ہے: ((أذا اویت زکوٰۃ مالک فقد قضیت ما علیک۔)) ’’جب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی تو تم پر جو فرض تھا اس کو پورا کر دیا۔‘‘ اس کی مخالفت صرف ابوذر رضی اللہ عنہ جیسے زہاد کی ایک جماعت نے کی ہے۔[3] ٭…شاید انفاق کے سلسلہ میں ابوذر رضی اللہ عنہ کے موقف کی تفسیر اس روایت سے ہوتی ہے جسے امام احمد نے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے جس میں شدت و سختی ہوتی پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور ان پر اس سختی کو نافذ کرتے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سلسلہ میں نرمی برتتے اور رخصت عنایت فرماتے لیکن ابوذر رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر نہ ہوتی اور وہ اسی سختی پر عمل پیرا ہوتے۔[4] ٭…عثمان رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان: ’’اگر تم چاہو تو (مدینہ سے) کسی قریبی علاقہ میں اقامت پذیر ہو جائو‘‘ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے نرمی کے ساتھ یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ مدینہ سے الگ ہو جائیں، لیکن آپ نے ان کو حکم نہیں فرمایا تھا اور نہ اس مقام کی تحدید فرمائی تھی۔ اگر ابوذر رضی اللہ عنہ اس سے انکار کر دیتے تو عثمان رضی اللہ عنہ ان کو اس پر مجبور نہ کرتے، لیکن ابوذر رضی اللہ عنہ خلیفہ کے مطیع و فرمانبردار تھے کیوں کہ آپ نے حدیث کے آخر میں فرمایا: اگر لوگ حبشی غلام کو خلیفہ بنا دیتے تو میں اس کی سمع و اطاعت کو اختیار کرتا۔[5] ٭…یہ واقعہ بھی اسی پر دلالت کرتا ہے کہ سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ اس شخص پر سخت ناراض اور غضب آلود ہوتے جو امام (یعنی سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ ) کے خلاف فتنہ برپا کرتا اور ان کے خروج پر اُبھارتا۔ جیسا کہ ابن سعد نے روایت کیا ہے کہ اہل کوفہ میں سے بعض لوگ ابو ذر رضی اللہ عنہ سے ربذہ میں ملے اور ان سے کہا: اس شخص (یعنی عثمان رضی اللہ عنہ ) نے آپ کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، کیا آپ ان کے خلاف جھنڈا نصب کریں گے، یعنی ان سے قتال کریں گے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اگر امیر المؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ مجھے مشرق سے مغرب کی طرف جانے کا حکم دیں تو میں ان کا حکم سنوں گا اور اس کی اطاعت کروں گا ۔[6]
[1] فتنۃ مقتل عثمان (۱؍۱۰۷)، فتح الباری (۳؍۲۷۲) [2] فتنہ مقتل عثمان (۱؍۱۰۷)، فتح الباری (۳؍۲۷۲) [3] فتح الباری (۳؍۲۷۳) [4] المسند : ۵؍۱۲۵۔ [5] البخاری (۱۴۰۶) [6] الطبقات (۴؍۲۲۷)