کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 343
٭ احرام کے لیے بدن کو خوشبو لگانا مستحب ہے۔[1] ٭ مکہ کے گھروں کو بیچنا اور خریدنا جائز ہے۔[2] ٭ شوہر کا جنسی طور پر بیوی کے قابل نہ ہونا میاں بیوی کے مابین جدائی کے اسباب میں سے ہے۔[3] ٭ مدہوش کی طلاق معتبر ہو گی۔ ٭ کافر کے بدلے مسلم کو قصاص میں قتل نہیں کیا جائے گا۔ ٭ مقتول کے بیٹے کی بلوغت تک قاتل کو قید میں رکھا جائے گا۔[4] عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ : معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے نزدیک امتحان و آزمائش کا ذریعہ ہیں، جو شخص انہیں ترچھی نظروں سے دیکھے اور ان کی عیب جوئی کرے اسے ہم لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق بد عقیدگی سے متہم قرار دیں گے۔[5] امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ : امام احمد رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہیں گے جو کہتا ہے کہ میں اس کا قائل نہیں کہ معاویہ کاتب وحی ہیں، اور نہ اس کا قائل ہوں کہ وہ اہل ایمان کے ماموں ہیں۔ انہوں نے تو بزور تلوار خلافت کو غصب کیا تھا۔[6]آپ نے فرمایا: یہ بری اور بیکار بات ہے، ایسے لوگوں سے دور رہو، اپنی مجلسوں میں انہیں نہ بیٹھنے دو، یہاں تک کہ لوگوں کے سامنے ہم ان کا پردہ فاش کریں۔[7] قاضی ابن العربی رحمہ اللہ : قاضی ابن العربی رحمہ اللہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے خصائل و اوصاف کو بیان کیا ہے۔ آپ نے من جملہ خصائل میں سے یہ بیان کیا ہے… اسلام کی حمایت و حفاظت، سرحدوں کا تحفظ، لشکر اسلام کی اصلاح، اعدائے اسلام پر غلبہ، مخلوق کی صحیح سیاست۔[8] علامہ محب الدین خطیب رحمہ اللہ اس بیان پر تعلیق لگاتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہمت اور مذکورہ امور سے متعلق عنایت و توجہ کی عظمت کا عالم یہ تھا کہ جب قیصر روم عظیم لشکر کے ساتھ اسلامی سرحدوں کے قریب پہنچ گیا تو آپ نے اس کو دھمکیوں پر مشتمل یہ خط
[1] المغنی (۵؍۷۷) [2] المغنی (۶؍۳۶۶) [3] مرویات خلافۃ معاویۃ فی تاریخ الطبری ؍ خالد الغیث ، ص (۲۸) [4] مرویات خلافۃ معاویۃ ص (۲۹) [5] مرویات خلافۃ معاویۃ ص (۲۹) [6] مرویات خلافۃ معاویۃ ص (۲۹) [7] السنۃ؍ الخلال ، تحقیق عطیۃ الزہرانی (۲؍۴۳۴) [8] العواصم من القواصم ص (۲۱۰،۲۱۱)