کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 342
’’اے اللہ تو معاویہ کو کتاب و حساب کا علم عطا فرما اور عذاب سے محفوظ رکھ۔‘‘
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((اول جیش من امتی یغزون البحرقد اوجبوا۔))[1]
’’میری امت کا پہلا لشکر جو بحری جہاد کرے گا انہوں نے اپنے لیے (جنت کو) واجب کر لیا ہے۔‘‘
ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں ان میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا:’’انت فیہم‘‘ (تم انہی میں سے ہو۔)پھر آپ نے فرمایا:
((اول جیش من امتی یغزون مدینۃ قیصر مغفور لہم۔ ))
’’میری امت کا پہلا گروہ جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر حملہ کرے گا وہ سب بخشے ہوئے ہوں گے۔‘‘
ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں ان میں سے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا‘‘ نہیں۔[2]
امام مہلب[3] فرماتے ہیں: اس حدیث میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی منقبت ہے کیوں کہ آپ نے سب سے پہلے سمندری جہاد کیا ہے۔[4]
۳۔ معاویہ رضی اللہ عنہ سے متعلق اہل علم کے تعریفی کلمات:
عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہما :
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے وہ وتر ایک ہی رکعت پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ فقیہ شخص ہیں۔‘‘[5]
اس مناسبت سے ہم یہاں بعض ان فقہی مسائل کو ذکر کرنا چاہتے ہیں جو معاویہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہیں:
٭ آپ وتر ایک رکعت پڑھتے تھے۔
٭ جس کا اصلاح و تقویٰ ظاہر ہوتا اس سے بارش کی دعا کراتے۔[6]
٭ صدقہ فطر میں نصف صاع گندم کافی ہے۔[7]
[1] یعنی انہوں نے ایسا کام ہے جس سے ان کے لیے جنت واجب ہو گئی ہے۔ (فتح الباری: ۶؍۱۲۱)
[2] البخاری (۲۹۲۴)
[3] مہلب ابن احمد الاندلسی یہ شارحین بخاری میں سے ہیں، ان کی وفات ۴۳۵ھ میں ہوئی۔
[4] فتح الباری(۶؍۱۲۰) اسی طرح امام مہلب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں آپ کے بیٹے یزید (رحمہ اللہ) کی بھی منقبت ہے کیوں کہ آپ ہی سب سے پہلے قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے ہیں۔(مترجم)
[5] فتح الباری: (۷؍۱۳۰)۔
[6] المغنی لابن قدامۃ (۳؍۳۴۶)
[7] زاد المعاد (۲؍۱۹)