کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 335
۳۔ اللہ کی راہ میں جہاد: خلفائے راشدین کے عہد مبارک میں عام وصف یہ تھا کہ گورنر ہی اپنے اپنے علاقوں میں جہاد کے سالار اعظم ہوتے تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میمون میں اسلامی فتوحات کے سلسلہ میں گورنروں کا اہم ترین کردار رہا ہے۔ انہی میں سے عبداللہ بن عامر، مغیرہ بن شعبہ اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم ہیں جنھوں نے مشرق میں فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا، اور عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ ہیں جنھوں نے شمالی افریقہ میں جہاد جاری رکھا۔ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما ہیں جنھوں نے آرمینیہ اور رومی ممالک میں علم جہاد بلند رکھا۔ اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ خلفائے راشدین کے عہد میں گورنر صوبہ کے انتظام و انصرام کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ دشمنوں کے خلاف علم جہاد بھی بلند رکھتے تھے، اور یہ صوبہ کے انتظام و انصرام سے مانع نہ ہوتے تھے اور بلاشبہ جہاد کے ساتھ ایسی کارروائیاں عمل میں لائی جاتی تھیں جن سے جہاد کو تقویت حاصل ہو، چنانچہ تاریخی مصادر نے ان اہم اعمال کو بیان کیا ہے جو امراء اور گورنروں کی طرف سے اس سلسلہ میں انجام پاتے تھے۔ من جملہ ان اعمال کے بعض یہ تھے: رضا کار مجاہدین کو جہاد پر روانہ کرنا: …ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد خلافت میں یمن، بحرین، مکہ اور عمان کے گورنر رضا کار مجاہدین کو جہاد پر روانہ کرتے تھے۔[1] اعداء کے خلاف صوبوں سے دفاع کرنا: …خلفائے راشدین کے پورے دور میں شام کے گورنران رومیوں کا دفاع کرتے رہتے، اسی طرح عراق کے گورنران فارسیوں کا مقابلہ کرتے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وہ ان کے آخری بادشاہ کو قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ملک کا تحفظ و استحکام: …عثمان رضی اللہ عنہ ساحلی علاقوں کے تحفظ و استحکام اور آباد کاری کاحکم جاری کرتے، اور مسلمانوں میں سے جو وہاں اقامت پذیر ہوتا اس کے لیے جاگیر مقرر فرماتے، تاکہ وہاں زیادہ سے زیادہ لوگ آباد ہوں۔[2] دشمنوں کی سراغ رسانی: …گورنران دشمن کی خبروں کا سراغ لگاتے اور ان پر کاری ضرب لگاتے، اس طرح انہوں نے دشمن کی صفوں کو منتشر کیا اور اپنے جاسوسوں کو ان کے درمیان پھیلا دیا۔ صوبوں کو گھوڑے فراہم کرنا: …جہاد میں گھوڑوں کو بنیادی اہمیت حاصل تھی۔ مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہیسے گھوڑوں کے پالنے کا اہتمام فرمایا، اور اس کو غیر معمولی اہمیت دی، اور عمر رضی اللہ عنہ نے سلطنت کے لیے یہ عام سیاسی اصول متعین فرمایا کہ اسلامی صوبوں کو ضرورت کے مطابق انہیں گھوڑے فراہم کیے جائیں۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ نے اس فاروقی سیاست کو اختیار فرمایا، چنانچہ ہمہ وقت دفاع کے لیے گھوڑے تیار رکھے
[1] الولایۃ علی البلدان (۲؍۷۲) [2] الولایۃ علی البلدان (۲؍۷۳) [3] الولایۃ علی البلدان (۳؍۷۴)