کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 33
سبب اور صحابہ کرام سے مشورہ، ان مصاحف کی تعداد جو صوبوں کو بھیجے گئے، اختلاف سے ممانعت سے متعلق آیات کے سلسلہ میں صحابہ کا فہم، گورنروں کا شعبہ، آپ کے دور میں سلطنت کے صوبے، گورنروں کے ساتھ آپ کی سیاست اور ان کے حقوق و واجبات، گورنروں کی نگرانی اور جائزہ لینے اور ان کی خبروں پر مطلع ہونے کے اسالیب، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنروں کی حقیقت اور ان کے مثبت و منفی پہلو، ابوذر، ابن مسعود اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم کے ساتھ عثمان رضی اللہ عنہ کے تعلق کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔ قتل عثمان کے فتنہ کے اسباب و وقائع کو تفصیل سے پیش کیا ہے اور ہر سبب کو مستقل فقرہ میں بیان کیا ہے جیسے خوش حالی اور معاشرہ پر اس کا اثر، اجتماعی تبدیلی، عثمان رضی اللہ عنہ کا عمر رضی اللہ عنہ کے بعد آنا، اکابر صحابہ کا مدینہ سے منتقل ہو جانا، جاہلی عصبیت، فتوحات میں توقف، جاہلی زہد و ورع، جاہ طلبی، حاقدین کی سازش، مظلوم خلیفہ راشد کے خلاف اعتراضات بھڑکانے کی منظم تدبیر، لوگوں کو برانگیختہ کرنے والے وسائل و اسالیب کو اختیار کرنا، فتنہ برپا کرنے میں سبائیوں کا اثر، اس کے علاج کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ نے جو اقدامات کیے مثلاً جانچ و تحقیق کی کمیٹیاں تشکیل دے کر روانہ کرنا، ہر صوبہ کو تمام مسلمانوں کے لیے اعلان کے طور پر خط ارسال کرنا، گورنروں سے مشورہ طلب کرنا، باغیوں پر حجت قائم کرنا، ان کے بعض مطالبات کو منظور کرنا، اور فقہ عثمانی کی روشنی میں فتنوں کے ساتھ تعامل کے ضوابط بیان کیے ہیں۔ جیسے تحقیق، عدل و انصاف، حلم و سنجیدگی کو لازم پکڑنا، جمع کرنے والی چیزوں کا اہتمام اور اختلاف ڈالنے والی چیزوں سے اجتناب، خاموشی کو لازم پکڑنا، کثرت کلام سے اجتناب، ربانی علماء سے مشورے، فتن سے متعلق احادیث، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رہنمائی اور مدینہ پر باغیوں کا قبضہ، عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا آپ کی طرف سے دفاع اور اس سے آپ کے انکار کو بیان کیا ہے۔ قتل عثمان رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں صحابہ کے موقف اور فتنہ قتل سے متعلق ان کے وارد شدہ اقوال کو ذکر کیا ہے۔
یہ کتاب ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی عظمت کو مدلل کرتی ہے، اور قارئین کرام کے سامنے یہ ثابت کرتی ہے کہ آپ ایمان و علم، اخلاق و آثار کے ساتھ انتہائی عظیم تھے۔ آپ کی عظمت اسلام کے فہم و تطبیق، اللہ کے ساتھ عظیم تعلق اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی اتباع کا نتیجہ تھی۔
یقینا عثمان رضی اللہ عنہ ائمہ میں سے ہیں جن کے طرز عمل، اور اقوال و افعال کی لوگ اقتداء کرتے ہیں آپ کی سیرت، ایمان، صحیح اسلامی جذبہ اور دین اسلام کے فہم سلیم کے قوی مصادر میں سے ہیں اسی لیے میں نے آپ کی شخصیت اور کارناموں سے متعلق بحث و تحقیق کی اپنی طاقت و وسعت بھر کوشش کی، نہ مجھے عصمت کا دعویٰ ہے اور نہ میں لغزشوں سے بری ہوں۔ میں نے اللہ کی رضا اور اس کا ثواب چاہا ہے۔ اسی سے سوال ہے کہ الٰہی میری مدد فرما اور اس کو نفع بخش بنا، اس کا نام پاکیزہ ہے اور وہ دعاؤں کو سنتا ہے۔
اس کتاب کی تصنیف سے میں چہار شنبہ بوقت ۲؍ بجے فجر بتاریخ ۸؍ ربیع الثانی سن ۱۴۲۳ھ موافق