کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 322
ابن۱لعاص رضی اللہ عنہ کو وہاں کا امیر مقرر فرمایا جو مدینہ میں مقیم تھے، آپ کے ساتھ کوفیوں کا ایک وفد تھا جو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کی شکایت کرنے آیا تھا، اس وفدمیں اشترنخعی وغیرہ بھی تھے۔[1] جب سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کوفہ پہنچے تو منبر پر تشریف لائے، اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اللہ کی قسم میں تمہاری طرف امیر بنا کر بھیجا گیا ہوں حالاں کہ مجھے یہ بالکل پسند نہیں، لیکن جب حکم دیا گیا ہوں تو قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارۂ کار بھی نہیں ہے، لیکن فتنہ نے اپنی ناک اور آنکھیں نکال لی ہیں، اللہ کی قسم میں ضرور اس کو جڑ سے ختم کر کے رہوں گا… پھر منبر سے اتر آئے۔[2] اس خطاب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سعید رضی اللہ عنہ اس فتنہ کے آغاز و اسباب سے پوری طرح واقف تھے جو کوفہ میں آپ کی امارت سے قبل ظاہر ہونا شروع ہو چکا تھا، آپ نے اس خطاب کے ذریعہ سے فتنہ پروروں کو دھمکی سنائی اور اس فتنہ کو جڑ سے ختم کر دینے کے عزم کا اظہار فرمایا جس کا کوفہ میں آغاز آپ نے محسوس کر لیا تھا۔[3] سعید بن العاص رضی اللہ عنہ نے صوبہ کے امور کو منظم کیا، اور کوفہ کے تابع سرحدی علاقوں پر امراء و والیان کو مقرر فرمایا، اور ان کے نظم و نسق کو درست کیا[4] اور کامیاب غزوات کیے جن کا ذکر عہد عثمانی کی فتوحات کے ضمن میں ہم بیان کر چکے ہیں۔ پھر ۳۳ھ میں کوفہ میں فتنہ نے اپنا سر نکالنا شروع کر دیا۔ ان شاء اللہ اس کا تفصیلی ذکر عنقریب آئے گا۔ اشترنخعی نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کے خلاف سازش رچی جس سے کوفہ کے بعض عوام دھوکہ کھا گئے اور اشتر کے ساتھ ہو کر سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی امارت کو مسترد کرنے لگے، اور عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کی تبدیلی کا مطالبہ شروع کر دیا۔ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ بھی انہی امراء اور گورنروں کی فہرست کے فرد تھے جن کی معزولی کا مطالبہ کوفی اس سے قبل کر چکے تھے جیسے سعد بن ابی وقاص، ولید بن عقبہ وغیرہ رضی اللہ عنہم ۔ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی معزولی کا مطالبہ اشتعال انگیزی سے کیا گیا جس میں فسادیوں نے اسلحہ نکالا، اور یہ کوفہ کی تاریخ میں بلکہ پوری اسلامی سلطنت کی تاریخ میں انتہائی خطر ناک اقدام تھا، اس کا حقیقی سبب سبائی تحریک کی فتنہ انگیزی اور عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی دعوت تھی، جس کی تاثیر سے لوگوں کے نفوس میں تغیر پیدا ہوا اور حالات میں تبدیلی رونما ہوئی۔ ان حالات میں عثمان رضی اللہ عنہ نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو معزول کر کے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو وہاں کا گورنر مقرر فرما دیا۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی امارت کا آغاز اہل کوفہ کو خطاب کر کے کیا، آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا: ’’لوگو! ایسا دوبارہ نہ کرنا، جماعت اور اطاعت کو لازم پکڑو، جلد بازی سے بچو، صبر سے کام لو، تم گویا
[1] تاریخ الطبری (۵؍۲۸۰) [2] تاریخ الطبری (۵؍۲۸۰) [3] الولایۃ علی البلدان (۱؍۲۰۷) [4] الولایۃ علی البلدان (۱؍۲۰۸)