کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 32
اس کتاب کے اندر میں نے ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے نام و نسب، کنیت و القاب، خاندان، جاہلیت و اسلام میں آپ کا مقام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا سے آپ کی شادی، ابتلاء و آزمائش، حبشہ کی طرف ہجرت، قرآن کے ساتھ آپ کی زندگی، اور حکومت کی تعمیر میں اقتصادی تعاون کو بیان کیا ہے۔ میں نے ان احادیث کو تلاش کیا ہے جس میں دوسروں کے ساتھ آپ کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ اور ان احادیث کو بھی، جن میں صرف آپ کے فضائل مذکور ہیں۔ جس فتنہ میں آپ نے جام شہادت نوش کیا اس فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ وارد ہوا ہے اور آپ کے استخلاف کے واقعہ کو بیان کرتے ہوئے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے شوریٰ کو چلانے میں جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے اس کو واضح کیا ہے۔ اس سلسلہ میں جو رافضی اباطیل گھس آئی ہیں ان کی تردید کی ہے۔ قوی ترین علمی براہین اور منطقی دلائل سے ان کے بطلان اور کھوٹے پن کو ثابت کیا ہے۔ اور آپ کی خلافت پر اجماع کے انعقاد اور استحقاق خلافت سے متعلق علماء کے اقوال کو پیش کیا ہے۔ گورنروں، جرنیلوں اور عام لوگوں کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کے خطوط کی روشنی میں نظام حکم میں آپ کے منہج اور زندگی میں آپ کے مواقف کی شرح کی ہے۔ آپ نے حکومت کو اعلیٰ مراجعیت، خلیفہ کے محاکمہ میں امت کا حق، شورائیت، عدل، مساوات، حریت و آزادی اور معاشرتی زندگی میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔
عثمان رضی اللہ عنہ کی بعض قائدانہ صفات کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے۔ اور آپ کی صفات میں انیس (۱۹) صفات کو آپ کے ان مواقف کے ساتھ ذکر کیا ہے جو ان بلند صفات اور اخلاق حمیدہ پر دلالت کرتے ہیں۔ اور مالی شعبہ (وزارت خزانہ) پر گفتگو کرتے ہوئے ان مالی سیاست کے نقوش کو بیان کیا ہے جو خلافت سنبھالتے ہوئے آپ نے اعلان کیا تھا۔ اور آپ کے دور میں عام اخراجات مثلاً: گورنروں اور افواج کو تنخواہیں، حج کے اخراجات، مسجد نبوی کی تعمیر و ترمیم کی تحویل، مسجد حرام کی توسیع، پہلے اسلامی بحری بیڑے کی تیاری، شعیبہ سے جدہ کی طرف ساحل کی تحویل، کنویں کھودنا، مؤذنوں کی تنخواہیں وغیرہ کو بیان کیا ہے۔ اجتماعی اور اقتصادی زندگی پر مال کے ریل پیل کے اثر اور عثمان رضی اللہ عنہ اور آپ کے اقارب کے مابین تعلق اور بیت المال سے عطیہ دینے کی حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے اور شعبہ قضا (وزارت عدل) اور عثمان رضی اللہ عنہ کے بعض فقہی اجتہادات پر گفتگو کی ہے جو بعد میں فقہی مدارس میں اثر انداز ہوئے ہیں۔ میں نے کتب تاریخ میں بکھری ہوئی عثمانی فتوحات کو جمع کیا اور مشرق و شام، مصر اور شمالی افریقہ میں لشکر اسلام کی نقل و حرکت کے مطابق اس کی ترتیب و تنظیم کی ہے۔ اور فتوحات کی تحریک سے دروس و عبر اور فوائد کا استخراج کیا ہے مثلاً اہل ایمان کے لیے وعدئہ الٰہی کی تکمیل، حربی و سیاسی فنون کی ترقی، سرحدوں کی حفاظت، دشمن کے مقابلہ میں اتحاد کا اہتمام، اعداء سے متعلق معلومات جمع کرنا وغیرہ۔ موقع بموقع بعض فاتح قائدین کی سیرت پیش کی ہے جیسے احنف بن قیس، عبدالرحمن بن ربیعہ باہلی، سلیمان بن ربیعہ، حبیب بن مسلمہ فہری، اور مصحف عثمانی پر امت کو متحدہ کرنے کو عثمان رضی اللہ عنہ کے عظیم ترین مفاخر میں شمار کیا ہے اور جمع قرآن کے