کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 310
کبار صحابہ رضی اللہ عنہم اقامت پذیر تھے، جس کی وجہ سے مدینہ کی خصوصی اہمیت تھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ بحیثیت خلیفہ وہاں مقیم تھے، آپ وہاں کے حالات کا خود جائزہ لیتے، غذائی اشیاء کی قیمت بذات خود معلوم کرتے اور لوگوں کے ذریعہ سے بھی آپ کو اطلاعات ملتی رہتی تھیں۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ جب حج کے لیے سفر کرتے تو واپسی تک کے لیے کسی صحابی کو اپنا نائب مقرر فرماتے، اکثر آپ زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر فرماتے۔[2] مدینہ میں بیت المال اور عطیات و وظائف کے لیے دیوان دیگر صوبوں کی طرح قائم تھا، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں دیگر اسلامی صوبوں کی بہ نسبت مدینہ زیادہ پر سکون تھا، الایہ کہ آپ کے آخری ایام میں جب فتنہ پروروں کا لشکر وہاں پہنچا اور آپ کا محاصرہ کر لیا اور بعض کبار صحابہ رضی اللہ عنہم وہاں سے دیگر شہروں کو منتقل ہو گئے تو بعد میں وہاں کے حالات میں اضطراب پیدا ہوا۔[3] بحرین اور یمامہ[4] عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت بحرین کے گورنر عثمان بن ابو العاص ثقفی رضی اللہ عنہ تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں ان کے عہدہ پر باقی رکھا، روایات سے پتہ چلتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت خلافت کے بعد تین سال یعنی ۲۷ھ تک آپ اپنے عہدہ پر فائز رہے، کیوں کہ آپ اپنی فوج کے ساتھ بصرہ کے لشکر کی معیت میں بعض فتوحات میں شریک رہے ہیں۔[5] بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ بحرین اور بصرہ کے صوبوں کے درمیان تعاون کا جو آغاز عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوا تھا وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں قوی تر ہو گیا تھا، خاص کر عبداللہ بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہ [6] کے بصرہ پر گورنر مقرر کیے جانے کے بعد۔ چنانچہ بحرین کا گورنر بصرہ کے گورنر عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے تابع جرنیلوں میں سے شمار ہونے لگا تھا، اسی طرح تاریخی نصوص سے پتہ چلتا ہے کہ بحرین کا صوبہ ایک حد تک بصرہ کے تابع تھا کیوں کہ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہی بحرین کے گورنر کی تقرری فرماتے تھے۔ [7] بعض محققین نے اس
[1] تاریخ المدینۃ (۳؍۹۶۱،۹۶۲) [2] الولایۃ علی البلدان (۱؍۱۶۸،۱۶۹) [3] الولایۃ علی البلدان (۱؍۱۶۹) [4] بحرین کا اطلاق سعودی عرب کے مشرقی حصے اور کویت کے علاوہ خلیج عرب کی دیگر امارتوں پر ہوتا تھا اور یمامہ نجد کے علاقے میں پڑتا تھا۔ [5] تاریخ خلیفۃ بن خیاط ص (۱۵۹) الولایۃ علی البلدان (۱؍۱۶۹) [6] الطبقات؍ ابن سعد (۵؍۴۴) [7] الولایۃ علی البلدان (۱؍۱۶۹)