کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 30
’’آج کے بعد عثمان کو کوئی عمل نقصان نہیں پہنچا سکتا، آج کے بعد عثمان کو کوئی عمل نقصان نہیں پہنچا سکتا۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو مصیبت لاحق ہونے کے ساتھ جنت کی بشارت سنائی ، [1] اور لوگوں کو فتنہ رونما ہونے کے وقت عثمان رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ رہنے پر ابھارا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ( انکم تلقون بعدی فتنۃ و اختلافا او اختلافا وفتنۃ۔ فقال لہ قائل من الناس: فمن لنا یا رسول اللّٰه؟ قال: علیکم بالأمین وأصحابہ وہو یشیر إلی عثمان۔)[2] ’’میرے بعد تم فتنہ و اختلاف یا اختلاف و فتنہ دیکھو گے۔ لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے لیے کون ہو گا؟ تو آپ نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امین اور اس کا ساتھی۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہی پہلا مقام ابوبکر کو پھر عمر کو پھر عثمان کو دیتے تھے۔ چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: (( کنا فی زمن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم لا نعدل بأبی بکر أحدا، ثم عمر، ثم عثمان، ثم نترک اصحاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم لا نفاضل بینہم۔)) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم ابوبکر کے برابر کسی کو نہیں قرار دیتے تھے، پھر عمر کو، پھر عثمان کو، اس کے بعد آپؐ کے صحابہ پر ہم کوئی بحث نہیں کرتے تھے اور نہ کسی کو ایک دوسرے پر فضیلت دیتے تھے۔‘‘ شاعر نمیری نے کہا: عشیۃ ید خلون بغیر إذن علی متوکل اوفی و طابا ’’اس شام کو (یاد کرو) جب لوگ عمدہ، وفادار اور اللہ پر بھروسہ کرنے والے (عثمان رضی اللہ عنہ ) کے گھر میں زبردستی داخل ہو رہے تھے۔‘‘ خلیل محمد و وزیر صدق و رابع خیر من وطی ء الترابا[4] ’’وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پکے دوست، سچے معاون، اور روئے زمین کے چوتھے سب سے اچھے آدمی تھے۔‘‘
[1] البخاری: ۳۶۹۵۔ [2] فضائل الصحابۃ: ۱؍۵۵۰ إسنادہ صحیحٌ۔ [3] البخاری، فضائل اصحاب النبی صلي الله عليه وسلم : ۳۶۹۸۔ [4] البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۲۰۶۔