کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 29
دُور کر دیں، اس کے لیے وہ اسلامی معاشرہ میں پوری کوشش سے زہر پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں۔ مستشرقین اور ان سے قبل روافض نے بھرپور کوشش کی کہ ان باطل روایات کو عام کریں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تنقیص کرتی ہوں، اور امت کی عظیم تاریخ کو مطعون قرار دیتی ہوں، اور ان کی تاریخ کی ایسی تصویر پیش کرتی ہوں کہ جس میں قیادت و حکومت اور بالادستی کے لیے جنگ جاری ہو، اس لیے ہر کاذب رافضی اور حاقد مستشرق اور جاہل سیکولر سے ہوشیار رہنا ضروری ہے اور اسی طرح ہر اس شخص سے بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے، جو ان کے منہج پر قائم ہو اور ضروری ہے کہ ہم اپنی لازوال تاریخ کا پرزور دفاع کریں، کذاب اور منحرف لوگوں کے مناہج پر پرجوش حملے کریں، اور یہ مبارک حملے، روشن حقائق، قطعی دلائل اور ناقابل ابطال براہین سے پر، حق کے علمی ایٹم بم سے ہو۔ امت کے سپوتوں پر اہل سنت و الجماعت کے منہج پر تاریخ اسلام کی ترتیب اور تدوین ضروری ہے۔ اس منہج پر تاریخ کی تدوین و ترتیب پر مؤلفین و محققین کے قلم اٹھ چکے ہیں۔ انہوں نے اس کام کو بے فائدہ شروع نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ کو اس دین اور امت کی حفاظت کرنا ہے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تاریخ کے لیے ایسے لوگوں کو تیار کیا ہے جو اس کے وقائع و حوادث تحقیق کریں، اخبار و روایات کی تصحیح کریں، اور روایات گھڑنے والے وضاع و کذاب راویوں کا پردہ فاش کریں۔ یہ عظیم جدوجہد اللہ کا فضل ہے اور پھر اہل سنت ائمہ فقہاء و محدثین کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جن کی کتابیں ایسے بہت سے اشارات اور صحیح روایات سے بھری ہیں جو گھڑنے والوں کی وضعی روایات کی قلعی کھولتی ہیں۔[1] اہل سنت والجماعت کے منہج کے اصول کو میں نے اختیار کیا اور قدیم وجدید مراجع و مصادر میں لگ گیا اور خلفائے راشدین کے دور کے سلسلہ میں صرف تواریخ طبری، ابن اثیر، ذہبی اور مشہور کتب تاریخ پر ہی اعتماد نہیں کیا بلکہ تفسیر و حدیث، شروحات حدیث، عقائد و فرق، تراجم و سیر، جرح و تعدیل اور فقہ کی کتابوں کو کھنگالا، مجھے ان میں ایسے کثیر تاریخی مواد ملے جن کا متداول و معروف کتب تاریخ میں ملنا مشکل ہے۔ اس کتاب میں میں نے خلیفہ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے متعلق گفتگو شروع کی ہے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (اصدقہا حیاء عثمان۔)[2] ’’عثمان حیا میں سب سے سچے ہیں۔‘‘ اور غزوہ تبوک کے موقع پر جب آپ نے بے دریغ خرچ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے متعلق فرمایا: (ما ضر عثمان بعد الیوم، ما ضر عثمان بعد الیوم۔)[3]
[1] المنہج الاسلامی لکتابۃ التاریخ د؍محمد محزون ص: (۴) [2] فضائل الصحابۃ لابی عبداللہ احمد بن حنبل (۱؍۶۰۴) إسنادہ صحیح۔ [3] سنن الترمذی: ۳۷۸۵۔