کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 280
نے کی ان میں سے فرات کے یہ قلعے ہیں، سمیساط، ملطیہ، شمشاط، کمخ، قالیقلا۔ یہ وہ قلعے ہیں جن پر مسلمان عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں آرمینیہ کی فتح کے وقت قابض ہوئے اور اس میں ترمیم و اصلاح کر کے فوج کو اتارا۔[1] قالیقلا میں سالار لشکر حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ نے دو ہزار آدمیوں کو آباد کیا، اور ان کے لیے جاگیریں مقرر فرمائی اور انہیں وہاں مرابط قرار دیا۔[2] خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ نے سالار لشکر حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ کو مکلف کیا کہ وہ شام و جزیرہ کی سرحدوں پر اقامت پذیر ہوں تاکہ ان کا انتظام و انصرام اور حفاظت کر سکیں۔[3]جب براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے قزوین کی سرحد کو فتح کیا تو وہاں مسلم فوج میں سے پانچ سو کو متعین کیا، ان پر ایک جرنیل مقرر کیا اور ان کو جاگیریں، زمینیں اور جائدادیں عطا کیں جس میں دوسروں کا کوئی حق نہیں رکھا۔ ان لوگوں نے اسے آباد کیا، نہریں جاری کیں اور کنویں کھودے۔[4] اور جس وقت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ نے طمیسہ[5] فتح کیا تو وہاں دو ہزار افراد کو مرابط مقرر کیا اور ان پر ایک قائد مقرر فرمایا۔[6]علاوہ ازیں بہت سے حفاظتی مراکز عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں قائم کیے گئے جو اسلامی سلطنت کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے افواج کو تیار کرتے تھے۔[7] خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد میں موسم سرما و گرما کی جنگوں کا اہتمام فرمایا اس کے لیے آسانیاں اور سہولیات فراہم کیں، ہر سال اس کا اہتمام کیا جاتا، اور آپ کے اکابر سالار اور والیان اس ذمہ داری کو سنبھالتے، مثلاً معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ جنھوں نے گرما کی افواج کے گزرنے کے لیے منبج[8] کا پل تعمیر کیا جس کا وجود اس سے قبل نہ تھا۔ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے والی معاویہ رضی اللہ عنہ کو روم پر چڑھائی کی ذمہ داری سونپی، اور انہیں حکم دیا کہ وہ موسم گرما کی فوج کی قیادت جس کو منتخب کریں سونپ دیں، چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے سفیان بن عوف کو متعین فرمایا جو برابر عہد عثمانی میں گرمائی فوج کی قیادت سنبھالے رہے، اور یہ گرما و سرما کے حملے صرف خشکی کی سرحدوں تک محدود نہ رہے بلکہ عہد عثمانی میں یہ سمندر کو بھی اسی طرح محیط رہے۔[9] اہل شام و عراق کے درمیان مال غنیمت کی تقسیم: حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ سے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کی مدد پہنچنے سے قبل آرمینیہ میں رومیوں کو شکست دے دی،
[1] من تاریخ التحصینات؍ محمد عبدالہادی ص (۴۳۴) [2] فتوح البلدان (۱؍۲۳۴) [3] فتوح البلدان (۱؍۲۴۱) [4] الادارۃ العسکریۃ (۲؍۴۶۹) [5] طبرستان کا ایک شہر ہے۔ [6] الادارۃ العسکریۃ (۲؍۴۶۹) [7] الادارۃ العسکریۃ (۲؍۴۷۰) [8] ایک پرانا شہر ہے۔ [9] الادارۃ العسکریۃ (۲؍۴۷۰)