کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 28
سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰه وَرِضْوَانًا (الفتح: ۲۹) ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں، آپس میں رحم دل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع و سجدے کر رہے ہیں، اللہ کے فضل اور رضا مندی کی جستجو میں ہیں۔‘‘ اور ان سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خیر امتی القرن الذی بعثت فیہم…))[1] ’’میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے درمیان میں بھیجا گیا ہوں۔‘‘ اور ان کے بارے میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (من کانا مستنا فلیستن بمن قد مات ، فان الحی لا تؤمن علیہ الفتنۃ، اولئک اصحاب محمد صلي اللّٰه عليه وسلم ، کا نوا و اللّٰہ افضل ہذا الامۃ و ابرہا قلوبا ، و اعمقہا علما، واقلہا تکلفا، قوم اختار ہم اللّٰه لصحبۃ نبیہ و اقامۃ دینہ فاعرفوالہم فضلہم، و اتبعوہم فی اثارہم و تمسکوا بما استطعتم من اخلاقہم و دینہم ، فانہم کانوا علی الہدی المستقیم۔)[2] ’’جس کو اقتداء کرنی ہے وہ گزرے ہوئے لوگوں کی اقتداء کرے کیوں کہ زندہ فتنہ سے مامون نہیں۔ اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں۔ اللہ کی قسم وہ اس امت کے سب سے افضل لوگ تھے ان کے دل سب سے نیک، ان کا علم سب سے گہرا، سب سے کم تکلف کرنے والے، ان کو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور اقامت دین کے لیے چن لیا تھا، لہٰذا تم ان کی فضیلت کو پہچانو، ان کے آثار کا اتباع کرو اور جس قدر ہو سکے ان کے اخلاق و دین کو تھام لو وہ لوگ سیدھی ہدایت پر قائم تھے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسلامی احکام کو نافذ کیا اور مشرق و مغرب میں اس کی نشر و اشاعت کی۔ ان کا دور سب سے بہتر دور ہے۔ انہوں نے ہی امت کو قرآن سکھایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنن و آثار کو روایت کیا، ان کی تاریخ وہ خزانہ ہے جس نے فکر و ثقافت، علم و جہاد، فتوحات کی تحریک اور اقوام و امم کے ساتھ تعامل کے سلسلہ میں امت کے سرمایہ کو محفوظ کر رکھا ہے۔ صحیح منہج اور رشد و ہدایت پر زندگی کا سفر جاری رکھنے والی نسلوں کے لیے یہ تاریخ معاون ثابت ہو گی اور اس کی روشنی میں انہیں اپنے پیغام اور دور کی معرفت حاصل ہو گی۔ اعدائے اسلام نے اسلامی تاریخ کو نشانہ بنا رکھا ہے وہ اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اسلام اور اس کی روشن تاریخ کے درمیان خلا پیدا کر دیں تاکہ نسلوں کو اسلام اور اس کے عقیدۂ شریعت، اخلاق و اقدار اور علمی میراث سے
[1] مسلم: ۴؍۱۹۶۳۔ ۱۹۶۴۔ [2] شرح السنۃ؍ البعوی ۱؍۲۱۴۔ ۲۱۵۔