کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 241
احنف بن قیس، عہد عثمانی میں مشرق میں فتوحات کا نرالا قائد:
عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عظیم فتوحات ہوئیں، لہٰذا مناسب معلوم ہوا کہ ان فتوحات کے بعض قائدین پر روشنی ڈالوں اور جب کہ میں نے مشرق میں فتوحات پر گفتگو کی ہے تو ضروری ہے کہ ان فتوحات کے قائدین میں سے کسی ممتاز قائد کی روشن تصویر پیش کروں اس کے لیے میں نے احنف بن قیس کو منتخب کیا ہے۔
نسب و خاندان:
ابو بحر احنف بن قیس بن معاویہ بن حصین بن حفص بن عبادہ تمیمی۔[1]آپ کا نام ’’ضحاک‘‘ ہے اور بعض نے کہا ’’صخر‘‘ ہے۔[2] اور آپ کی والدہ حبہ بنت عمرو بن قرط الباہلیہ ہیں۔[3] آپ کے ماموں اخطل بن قرط کا شمار بہادروں میں ہوتا تھا۔ آپ نے اپنے ماموں پر فخر کرتے ہوئے فرمایا:
’’میرے ماموں کی طرح کس کا ماموں ہے۔‘‘[4]
حیات:
آپ کبار تابعین میں سے ہیں۔ آپ اپنی قوم کے ہر دل عزیز اور مطاع سردار تھے۔[5]اور اہل بصرہ کی سرداری آپ کے ہاتھ میں تھی۔[6]ہر طبقہ اور نظریات کے حاملین کے یہاں آپ قابل اعتماد تھے۔ آپ کا شمار حکماء ، عقلاء اور سیاست دانوں میں ہوتا تھا۔[7] آپ انتہائی متدین، ذکی اور فصیح تھے۔[8] آپ عقل و سیاست، چالاکی اور علم و حلم سے متصف اپنی قوم کے سردار تھے۔ آپ کے حلم و بردباری کی مثال بیان کی جاتی تھی، چنانچہ شاعر آپ سے متعلق کہتا ہے:
اذا الا بصار ابصرت ابن قیس
ظللن مھابۃ منہ خشوعا [9]
’’جب نگاہیں احنف بن قیس پر پڑتی ہیں تو آپ سے مرعوب ہو کر جھک جاتی ہیں۔‘‘
آپ کے سلسلہ میں خالد بن صفوان کا بیان ہے کہ شرف و منزلت سے آپ فرار اختیار کرتے تھے، لیکن یہ آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی تھی۔[10]
[1] جمہرۃ انساب العرب ص (۲۱۷)، طبقات؍ ابن سعد (۷؍۹۵)
[2] قادۃ فتح السند و افغانستان؍ محمود خطاب ص (۲۸۵)
[3] قادۃ فتح السند و افغانستان؍ محمود خطاب ص (۲۸۵)
[4] جمہرۃ انساب العرب ص (۲۱۲)
[5] قادۃ فتح السند و افغانستان ص (۲۸۵)
[6] الاصابۃ (۱؍۱۰۳)، اسد الغابۃ (۱؍۵۵)
[7] قادۃ فتح السند و افغانستان ص (۳۰۴)
[8] قادۃ فتح السند و افغانستان ص (۳۰۴)
[9] قادۃ فتح السند و افغانستان ص (۳۰۴)
[10] تہذیب؍ ابن عساکر (۷؍۱۳)