کتاب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے - صفحہ 115
مراد ہے کہ: ((وإن ارادوک علی خلعہ فلا تخلعہ لہم۔))’’اگر لوگ اس کو تم سے اتروانا چاہیں تو ان کی وجہ سے مت اتارنا۔‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی ہے کہ میں خلافت سے دست بردار نہ ہوں۔ اور ((فانا صابر علیہ۔)) یعنی میں اس عہد پر ڈٹا رہوں گا، خلافت سے دست بردار نہیں ہوں گا۔[1] ۸:…مستدرک حاکم میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ادعوا لی۔ او لیت عندی رجلا من اصحابی۔)) ’’میرے لیے میرے صحابہ میں سے کسی کو بلاؤ، یا کاش میرے پاس میرے صحابہ میں سے کوئی ہوتا۔‘‘ میں نے عرض کیا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو؟ فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ کو؟ فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: آپ کے برادر چچا زاد علی رضی اللہ عنہ کو؟ فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: عثمان رضی اللہ عنہ کو؟ فرمایا: ہاں۔ جب عثمان رضی اللہ عنہ آگئے تو مجھ سے کہا یہاں سے جاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے چپکے چپکے باتیں کرنے لگے اور ادھر عثمان رضی اللہ عنہ کا رنگ بدلنے لگا۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ کے غلام ابوسہلہ فرماتے ہیں کہ محاصرہ کے دن ہم نے عرض کیا: کیا ہم ان لوگوں سے قتال نہ کریں؟ فرمایا: نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا ہے میں اس پر ڈٹا رہوں گا۔ اس حدیث اور اس سے ماقبل کی حدیث میں آپ کی خلافت کی صحت کی واضح دلیل ہے۔ جس نے آپ کی خلافت کا انکار کیا اور آپ کو جنتی اور شہید نہ مانا، زبان یا دل سے آپ کی شان میں گستاخی کی تو وہ دائرئہ ایمان و اسلام سے خارج ہے۔[3] آپ کی خلافت و امامت کی صحت پر وہ روایت دلیل ہے جسے بخاری و مسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے: ((کنا فی زمن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم لا نعدل بابی بکر احدا ثم عمر ثم عثمان ثم نترک اصحاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم لا نفاضل بینہم)) [4] ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کو درجہ نہیں دیتے تھے، پھر عمر، پھر عثمان، پھر ان کے بعد صحابہ میں کسی کو ایک دوسرے پر فضیلت نہیں دیتے تھے۔‘‘ اس روایت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ترتیب خلافت کے سلسلہ
[1] تحفۃ الاحوذی؍ محمد عبدالرحمن المبارکفوری ۱۰؍۲۰۹۔ [2] فضائل الصحابۃ: ۱؍۶۰۵۔ اسنادہ صحیح، المستدرک (۳؍۹۹) و صححہ و وافقہ الذہبی۔ [3] الدین الخالص (۳؍۴۴۶) [4] البخاری: فضائل اصحاب النبی صلي الله عليه وسلم (۳۵۷۸)