کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 796
اسی طرح ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ کسی مقام پرلشکر لے کر اترنے سے پہلے وہاں کے تمام راستوں اور چراگاہوں اور دریاؤں کے بارے میں اچھی طرح معلومات حاصل کر لو۔[1] ۷: فوج کے لیے سامان رسد اور گھوڑوں کے لیے چارہ کا انتظام: سیّدناعمر رضی اللہ عنہ محاذ عراق پر نبرد آزما ہونے والی فوج کے لیے مدینہ سے بکریوں اور اونٹوں کی شکل میں رسد بھیجتے تھے [2]اور جو گھوڑے اور چوپائے جہاد کے لیے استعمال ہوتے تھے ان کے لیے نقیع اور ربذہ[3]کی چراگاہ کو خاص کر دیا۔ ناگہانی حالات سے نمٹنے کے لیے بڑے بڑے شہروں میں احتیاطی طور پر جنگی گھوڑے تیار رکھتے تھے۔ چنانچہ بصرہ میں چار ہزار اور کوفہ میں بھی چار ہزار، اسی طرح دوسرے شہروں میں بھی اپنے اندازے کے مطابق گھوڑوں کو پالنے کا حکم دیا تھا۔[4] اور جب بیت المقدس کے باشندوں سے مصالحت کے لیے عمر رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لے گئے تو ’’دارالاھراء‘‘[5]کے نام سے فوج کی غذا، خوراک اور ان کے سامان رسد کے لیے ایک گودام بنایا اور عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ اس گودام کے سب سے پہلے ذمہ دار بنائے گئے۔[6] ۸: فوج کو جنگ پر ابھارنا: عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فوج کو جہاد پر ابھارنے کے لیے یہ خط لکھا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے بندے عمر بن خطاب امیرالمومنین کی طرف سے امین الامت ابوعبیدہ بن جراح کے نام! السلام علیکم میں ظاہر و باطن میں اللہ کا شکر گزار ہوں اور تمہیں اللہ کی معصیت کرنے سے ڈراتا ہوں اور تمہیں اس بات سے بھی ڈراتا اور روکتا ہوں کہ ان لوگوں میں سے نہ ہو جانا جن کے بارے میں اللہ کہتا ہے: ﴿قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللّٰهُ بِأَمْرِهِ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ (24)(التوبۃ: ۲۴) ’’آپ کہہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ
[1] الإدارۃ العسکریۃ ۱/۳۹۶۔ [2] فتوح البلدان، بلاذری: ۱/۱۸۵۔ [3] فتح البلدان، بلاذری: ۱/۱۸۵، الإدارۃ العسکریۃ: ۱/۳۹۷۔ [4] نہایۃ الأرب: ۶؍۱۷۰۔ الإدارۃ العسکریۃ: ۱؍۲۰۵ [5] الإدارۃ العسکریۃ: ۱/۲۰۵۔ [6] الإدارۃ العسکریۃ: ۱/۲۰۶۔ [7] الإدارۃ العسکریۃ: ۱/۲۰۷۔