کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 794
انہیں لوٹ جانے کو کہا، ان کو واپس کر دینے کا میرا یہی مقصد تھا۔‘‘[1] سیّدناعمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر ان کی رائے کو درست قرار دیا اور ان کے لیے دعا کی اور خاص کر ایسے وقت میں جب کہ فوج دشمن سے نبرد آزما تھی اگر ان کے درمیان اختلاف وافتراق رونما ہو جاتا تو آپس میں لڑ پڑتے اور پھر دشمن کے مقابلے میں شکست کھا جاتے۔[2] ۵: اقامت اور کوچ کے وقت فوج پر پہرے دار مقرر کرنا: سیّدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فوج کی حفاظت کے لیے پہرے داری کا کافی اہتمام کیا اور اپنے قائدین کو حکم دیا کہ دشمن کے اچانک حملے سے ہمیشہ چوکنے رہیں، فوج کی اقامت اور کوچ کے وقت ان کی حفاظت کے لیے پہرے دار مقرر کر دیں، چنانچہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا کہ اپنی فوج پر پہرے دار مقرر کر دو اور حتی الامکان شب خون سے چوکنے رہو، اگر کوئی ایسا قیدی جسے امان نہ دی گئی ہو تمہارے پاس لایا جائے تو اس کی گردن مار دو تاکہ دشمن کے دل میں ڈر بیٹھ جائے۔[3] آپ قائدین لشکر کو حکم دیتے تھے کہ جب وہ دشمن کی زمین میں پہنچیں تو مخبروں اور فوجی دستوں کو علاقے میں پھیلا دیں تاکہ دشمن کے حالات اور ان کے ارادوں سے واقف رہیں۔ اس سلسلے میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو لکھا: ’’جب دشمن کے علاقہ میں پہنچو تو تحقیق حال کے لیے مخبر بھیجو اور دشمن کے حالات سے پوری طرح باخبر رہو، تمہارے پاس مخبری کے لیے ایسے عرب یا مقامی لوگ ہوں جن کی نیک نیتی اور حق گوئی پر تمہیں پورا اعتماد ہو، کیونکہ عادتاً جھوٹے کی رپورٹ کا کچھ حصہ اگر صحیح بھی ہو تو اس سے تمہیں فائدہ نہیں پہنچے گا اور دھوکے باز تمہارے خلاف جاسوسی ہی کرے گا، تمہارے حق میں نہیں۔ دشمن کے علاقہ کے قریب پہنچ کر رسالے اور دستے اپنے اور دشمن کے درمیان پھیلا دو۔ یہ دستے فوجی ضرورت کی چیزیں اور سامان رسد دشمن تک نہ پہنچنے دیں۔ رسالے دشمن کے فوجی راز معلوم کریں، رسالہ کے لیے ایسے لوگ منتخب کرو جو بڑے بہادر اور صائب الرائے ہوں، ان کو تیز رفتار گھوڑے دو، پس اگر دشمن سے ان کا مقابلہ ہو تو تمہاری رائے سے ان کو قوت ملے۔‘‘[4] اس قیمتی نصیحت سے ہمارے سامنے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ صرف دشمنوں کی پوزیشن معلوم کرنے کے لیے آپ نے مخبر نہیں استعمال کیے، بلکہ گورنران ریاست، افسران، قائدین لشکر اور فوج سمیت پورے اسلامی لشکر پر اداری نگرانی کے لیے مخبر مقرر کیے، تاکہ ان کے حالات، چال چلن، معاملات اور فوجی کارگزاری کی رفتار
[1] الاوائل، عسکری: ۲/۴۵۔ [2] وہ تلوار جس کی دھار نہ مڑے۔ [3] ہڈی میں گھس جانے والی تلوار۔