کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 76
زیادہ استغفار کرتا۔‘‘ پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، اور اس کے پیچھے اس کی قبر تک گئے یہاں تک کہ اس کی تدفین سے فارغ ہوگئے۔ یہ منظر اور پھر آپ کے سامنے اپنی جرأت دیکھ کر میں خود تعجب میں پڑگیا۔ (حالاں کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں) اللہ کی قسم! ابھی کچھ ہی وقت گزرا تھا کہ یہ دو آیات نازل ہوئیں: وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ (التوبۃ:۸۴) ’’ان میں سے کوئی مرجائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں، اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کبھی کسی منافق کی نماز جنازہ نہ پڑھی، نہ اس کی قبر پر گئے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دے دی۔ [1] (۳) بدري قیدیوں کے بارے میں موافقت: سیّدناعمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے: جب غزوۂ بدر ہوا اور اللہ نے مشرکوں کو شکست دے دی ۔ان کے ستر آدمی قتل کردئیے گئے اور ستر قیدی بنا لیے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم سے مشورہ طلب کیا۔ آپ نے مجھ سے کہا: اے ابن خطاب! تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے کہا: میری رائے ہے کہ فلاں آدمی، جو آپ کا قریبی تھا، کو میرے حوالے کردیجیے، میں اس کی گردن ماروں، اور عقیل کو علی کے حوالے کردیجیے، وہ اس کی گردن ماریں اور فلاں کو حمزہ کے حوالے کردیجیے وہ اس کی گردن ماریں، تاکہ اللہ تعالیٰ جان لے کہ ہمارے دلوں میں مشرکوں کے لیے کوئی محبت اور رواداری نہیں ہے۔ یہ لوگ تو کفار کے لیڈر اور سردار ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری رائے کو پسند نہیں کیا، اور ان سے فدیہ لے لیا۔ دوسرے دن میں علی الصبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ اور ابوبکر دونوں بیٹھے رو رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اور آپ کے دوست کیوں رو رہے ہیں؟ اگر میں وجہ جان سکوں تو میں بھی روؤں، اور اگر رو نہ سکا تو آپ دونوں کو روتے دیکھ کر رونے کی کوشش کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ عَرَضَ عَلَیَّ أَصْحَابُکَ مِنَ الْفِدَائِ ، وَلَقَدْ عُرِضَ عَلَیَّ عَذَابُکُمْ أَدْنٰی مِنْ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ۔)) یعنی ’’اس وجہ سے کہ تمہارے ساتھیوں نے مجھے فدیہ لینے کا مشورہ دیا، تمہارا عذاب میرے سامنے (قریبی درخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) اس درخت سے بھی قریب کرکے دکھایا گیا۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
[1] صحیح بخاری، کتاب التفسیر، حدیث:۴۲۱۳۔