کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 747
چیزوں میں تم جتنی بھی عزت پانا چاہو وہ تمہیں ذلیل کر دے گا۔[1] ز: شام پہنچنے کے بعد باب جابیہ پر خطبہ: سیّدناعمر رضی اللہ عنہ نے باب جابیہ پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح آج میں یہاں کھڑا ہوں اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ کھڑے ہوئے اور فرمایا: (( اِسْتَوْصَوْا بِأَصْحَابِیْ خَیْرًَا ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ ، ثُمَّ یَغْشُوا الْکَذِبُ حَتّٰی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَبْتَدِیْ بِالشَّہَادَۃِ قَبْلَ أَنْ یُّسْأَلَہَا فَمَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ بَحْبَحَۃَ الْجَنَّۃِ فَلْیَلْزَمِ الْجَمَاعَۃَ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ ، وَہُوَ مِنَ الْاِثْنَیْنِ أَبْعَدُ لَایَخْلُوَنَّ أَحَدُکُمْ بِامْرَأَۃٍ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ ثَالِثُہُمَا وَمَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَائَ تَہُ سَیِّئَتُہُ فَہُوَ مُؤْمِنٌ۔)) [2] ’’میرے صحابہ سے بہتر برتاؤ کرو، پھر ان سے جو ان کے بعد ہوں گے، پھر ان سے جو ان کے بعد ہوں گے، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا ، یہاں تک کہ ایک آدمی گواہی کا مطالبہ کیے جانے سے پہلے گواہی دے گا ، لہٰذا جسے جنت کی نعمتیں چاہئیں اس کے لیے ضروری ہے کہ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہے، کیونکہ تنہا رہنے والے کے ساتھ شیطان رہتا ہے اور اس کی بہ نسبت دو آدمیوں سے دور رہتا ہے۔ تم میں کوئی مرد کسی (اجنبی) عورت کے ساتھ تنہائی میں ہرگز ہرگز نہ ہو، کیونکہ اس وقت شیطان ان دونوں کا تیسرا ساتھی ہوتا ہے اور جو شخص اپنی نیکیوں سے فرحت پائے اور برائیوں سے غمزدہ ورنجیدہ ہو جائے وہ کامل مومن ہے۔‘‘ ح: اے ابوعبیدہ! تمہارے علاوہ ہم سب کو دنیا نے بدل دیا: جب سیّدناعمر رضی اللہ عنہ شام پہنچے تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے اپنے گھر لے چلو، انہوں نے کہا: آپ میرے پاس کیا کریں گے؟ شاید آپ بہت گہری نگاہ سے میرا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ چنانچہ آپ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے، آپ کو کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہ آئی۔ آپ نے پوچھا: تم مسلمانوں کے امیر ہو اور تمہارے پاس ایک زین، پرانے مشکیزے اور چند برتنوں کے علاوہ کچھ دیکھ نہیں رہا ہوں، تمہارا اور سامان کہاں ہے؟ کیا تمہارا کھانا تیار ہے؟ ابوعبیدہ اٹھ کر ٹوکری کے پاس گئے اور روٹی کے چند ٹکڑے نکال لائے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر رونے لگے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے پہلے ہی آپ سے کہہ دیا تھا کہ آپ بڑی گہری نگاہ سے میرے طرز
[1] تاریخ الطبری: ۴/ ۴۲۸۔ [2] تاریخ الطبری: ۴/۴۲۸۔ [3] ترتیب وتہذیب البدایۃ والنہایۃ، ص:۶۶۔ [4] موصل اور شام کے درمیان جزیرہ کا ایک شہر ہے۔ [5] فرات کی ساحل پر آرمینیہ اور شام کے درمیان آرمینیہ سے متصل ایک شہر ہے۔ [6] تاریخ الطبری: ۴/ ۴۲۹۔ [7] تاریخ الطبری: ۴/۴۲۹۔