کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 733
’’معرکہ فحل میں خالص عربی گھوڑے انہیں روند رہے تھے اور نیزے ہواؤں میں اچھل رہے تھے۔‘‘ حتی رمین سراتہم عن أسرہم فی ردۃ ما بعدہا استمرار ’’یہاں تک کہ گھوڑوں نے اپنے سواروں کو اپنی پیٹھوں سے پھینک دیا، اس کے بعد وہ مقابلہ جاری نہ رکھ سکے۔‘‘ یوم الرداغ فعند فحل ساعۃ خر الرماح علیہم مدرار؟ ’’فحل کے قریب کیچڑ اور دلدل والی جنگ کے موقع پر کیا نیزہ باز کیچڑ میں لت پت زمین پر گر نہیں رہے تھے۔‘‘ ولقد أبدنا فی الرداغ جموعہم طرا ونحوی تبسم الأبصار ’’ہم نے کیچڑ اور دلدل میں گھوڑے دوڑا کر ان کے لشکر کو دھکیل کر باہر کر دیا، اور میری طرف کھلی آنکھیں دیکھ رہی تھیں۔‘‘ اور یہ شعر بھی کہا: وغداۃ فحل قد شہدنا مأقطًا ینسی الکمی سلاحہ فی الدار ’’معرکہ فحل کی صبح ہم نے باہر کے آئے ہوئے آزمودہ کاروں کو دیکھا کہ ان کا بہادر سپاہی اپنا ہتھیار گھر ہی میں بھول آیا ہے۔‘‘ مازلت أرمیہم بقرحۃ کامل کرالمبیح ریانۃ الأبسار ’’میں سفید پیشانی والے عمدہ نسل کے گھوڑے پر سوار ہو کر برابر ان پر تیر برساتا رہا، جیسے کہ شیر غصے سے تیوری چڑھا کر بار بار اپنے شکار پر حملہ آور ہوتا ہے۔‘‘ حتی فضضنا جمعہم بتردس ینفی العدو إذا سما جرار ’’یہاں تک کہ دشمن کو دور بھگانے والی ڈھال اور ننگی تلوار سے ہم نے دشمن کی جمعیت کو منتشر کر دیا۔‘‘ نحن الأولی جسو العراق بتردس والشام جسًا فی ذری الأسفار
[1] العملیات التعرضیۃ والدفاعیۃ عند المسلمین، ص:۱۸۸۔