کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 730
أقول وقد دارت رحانا بدارہم أقیموا لہم حر الوری بالغلاصم ’’میں (دشمن کی عورتوں سے) کہتا تھا، جب کہ ہماری جنگ کی چکی ان کے گھر میں چل رہی تھی: اے پاک طینت خواتین! اٹھو اور ان بزدل مردوں کے گلے مروڑ دو۔‘‘ فلما زأدنا فی دمشق نحورہم وتدمر عضوا منہما بالأباہم ’’جب دمشق اور تدمر میں ہم نے ان کے دلوں کو ہلا دیا، تو وہ غم وغصہ سے انگشت بدنداں نظر آئے۔‘‘ فتح دمشق کے بعد: دمشق فتح ہو جانے کے بعد ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بقاع کی مہم پر روانہ کیا۔[1] انہوں نے تلوار کے ذریعہ سے اسے فتح کیا اور ایک سر یہ اگلی کارروائی کے لیے آگے بھیجا، میسنون کے چشمہ پر رومیوں اور سریہ والوں کی مڈبھیڑ ہوگئی، پھر دونوں میں لڑائی ہوئی، اتفاق سے رومیوں میں سے ’’سنان‘‘ نام کا ایک آدمی بیروت کے عقبی حصہ سے مسلمانوں پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگیا اور مسلمانوں کی اچھی خاصی تعداد کو شہید کر دیا۔ اسی لیے ان شہداء کی طرف منسوب کرتے ہوئے اس چشمہ کا نام عین الشہداء پڑ گیا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے دمشق پر یزید بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کو اپنا قائم مقام بنایا اور یزید رضی اللہ عنہ نے دحیہ بن خلیفہ رضی اللہ عنہ کو ایک سریہ کے ساتھ تدمر روانہ کیا تاکہ وہاں فتح کا راستہ ہموار کریں، اسی طرح ابو زہراء قشیری رضی اللہ عنہ کو بثنیہ اور حوران بھیجا، لیکن وہاں کے لوگوں نے صلح کر لی۔ شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ نے اردن کے دارالحکومت طبریہ کو چھوڑ کر بقیہ پورے ملک پر بذریعہ جنگ قبضہ کر لیا اور طبریہ والوں نے مصالحت کر لی۔ خالد رضی اللہ عنہ بھی ’’بقاع‘‘ کے علاقہ سے کامیاب ہو کر لوٹے، بعلبک والوں نے آپ سے مصالحت کر لی اور آپ نے ان کے ساتھ معاہدہ تحریر کر دیا۔ معرکہ ’’فحل‘‘: فحل کی مہم پر مامور افواج جنوب کی طرف بڑھیں اور جب فحل کے بالائی علاقہ میں قرب وجوار کی بستیوں تک پہنچیں تو رومیوں کی ایک لاکھ افواج کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر سامنے نظر آیا۔ ان میں اکثریت ان فوجیوں کی تھی جو حمص سے یہاں چلے آئے تھے اور پچھلے معرکوں میں جنہوں نے پے در پے ہزیمتیں اٹھائی تھیں، وہ سبھی یہاں موجود تھے۔ بہرحال فحل کے محاصرہ پر مامور کی گئی ا سلامی فوج جب عمار بن مخشن رضی اللہ عنہ کی قیادت میں یہاں پہنچی تو رومیوں نے اسلامی لشکر خاص طور سے شہسواروں کو روکنے کے لیے بحیرۂ طبریہ کا دہانہ کھول دیا اور فحل کے چاروں طرف سیلاب آگیا۔ پوری زمین دلدل ہوگئی، عصر حاضر میں بھی فوج کی بکتر بند گاڑیوں کی پیش قدمی
[1] ترتیب وتہذییب البدایۃ والنہایۃ، ص:۵۵۔ [2] تاریخ خلیفۃ، ص:۱۲۶۔ [3] الہندسۃ العسکریۃ، ص:۱۹۳۔ [4] الہندسۃ العسکریۃ، ص:۱۹۵۔