کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 707
تُحِبُّونَهَا نَصْرٌ مِنَ اللّٰهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ (13)(الصف: ۱۰۔ ۱۳) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کیا میں تمھاری ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمھیں دردناک عذاب سے بچا لے ؟ تم اللہ اور اس کے رسو ل پر ایمان لاؤ اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔وہ تمھیں تمھارے گناہ معاف کردے گا اور تمھیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریںبہتی ہیں اور رہنے کی پاکیزہ جگہوں میں، جو ہمیشہ رہنے کے باغوں میں ہیں، یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور ایک اور چیز جسے تم پسند کرتے ہو اللہ کی طرف سے مدد اور قریب فتح ہے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دے ۔‘‘ انہیں پختہ علم ہو چکا تھا کہ جہاد مسجد حرام کی تعمیر و پاسبانی اور حجاج کرام کو پانی پلانے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے: ﴿أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ لَا يَسْتَوُونَ عِنْدَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (19) الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ (20) يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُقِيمٌ (21) خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا إِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ (22)(التوبۃ:۱۹۔۲۲) ’’کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس جیسا بنا دیا جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا۔ یہ اللہ کے ہاں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔جو لوگ ایمان لائے اور انھوںنے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا، اللہ کے ہاں درجے میں زیادہ بڑے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔ان کا رب انھیں اپنی طرف سے بڑی رحمت اور عظیم رضامندی اور ایسے باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمت ہے۔جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔‘‘ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ جہاد ہر حال میں کامیابی ہے، جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَنْ يُصِيبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُمْ مُتَرَبِّصُونَ (52)(التوبۃ: ۵۲) ’’کہہ دے تم ہمارے بارے میں دو بہترین چیزوں میں سے ایک کے سوا کس کا انتظار کرتے ہو اور