کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 700
سے خط و کتابت کر کے ان سب سے مدد کی درخواست کی۔ احنف بن قیس نے حارثہ بن نعمان کو مروالشاہجان پر اپنا نائب مقرر کیا اور خود آگے بڑھ کر مروالروذ پہنچے، اس وقت تک احنف بن قیس کے پاس چار امراء کی الگ الگ قیادت میں کوفہ سے امدادی افواج آپہنچیں۔ جب یزدگرد کو اس بات کا علم ہوا تو وہاں سے بلخ [1] بھاگ گیا، احنف نے بلخ تک اس کا پیچھا کیا اور وہیں پر دونوں افواج آپس میں ٹکرا گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے یزد گرد کو شکست دی اور وہ اپنی بچی کھچی فوج لے کر دریائے جیحون کے اس پار بھاگ گیا۔ اس طرح پورے خراسان کی باگ ڈور احنف بن قیس کے ہاتھوں میں آگئی اور انہوں نے ہر شہر میں اپنا مقرر امیر مقرر کیا، خود لوٹ کر ’’مروالروذ‘‘ پہنچے اور پورے خراسان کی فتح کی بشارت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجی۔ سیّدناعمر رضی اللہ عنہ نے احنف کے نام جوابی خط تحریر کیا اور یہ ہدایت کی کہ دریا عبور نہ کرنا اور تمہارے سامنے خراسان کے جو مفتوحہ علاقے ہیں ان کی حفاظت کرنا۔ یہ بات گزر چکی ہے کہ یزدگرد نے مروالروذ سے شاہان عجم کے نام تعاون کے لیے خط لکھا تھا، چنانچہ جب اس کا قاصد امداد طلبی کا خط لے کر ان دونوں شاہان عجم کے پاس پہنچا تو انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی، ادھر یزدگرد دریائے جیحون عبور کر کے ان دونوں کی ملکی سرحدوں میں داخل ہو کر ان سے مدد کی فریاد کرنے لگا۔ خاقان نے اس کا ساتھ دیا اور بلخ تک آیا، یہاں تک کہ مروالروذ میں احنف بن قیس کے قریب ہوگیا۔ تب تک احنف بھی کوفہ اور بصرہ سے آئی ہوئی اپنی افواج کو لے کر ظاہر ہوئے، ان کی تعداد بیس ہزار تھی۔ اس دوران دشمن کے دو آدمی آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ اگر مسلمانوں کا امیر لشکر ہوشیار ہوگا تو وہ اس پہاڑ کو اپنی پشت پناہ اور دریا کو خندق کا درجہ دے گا، کیونکہ ایسی صورت میں مقابل کو اس تک پہنچنے کے لیے صرف ایک ہی راستہ ملے گا۔ جب صبح نمودار ہوئی تو احنف بن قیس نے مسلمانوں کو ٹھیک اسی جگہ کھڑا کیا جو مدد اور صحیح تجزیہ کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ دوسری طرف سے فارسیوں اور ترکوں کا دل دہلا دینے والا لشکر جرار آگے بڑھتا دکھائی دیا۔ احنف بن قیس کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: تمہاری قلت اور دشمن کی کثیر تعداد تمہیں خوفزدہ نہ کرے، اللہ کا ارشاد ہے: ﴿كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ مَعَ الصَّابِرِينَ(البقرۃ: ۲۴۹) ’’ کتنی ہی تھوڑی جماعتیں زیادہ جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غالب آگئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ‘‘ ترک فوج دن بھر جنگی جھڑپیں کرتی رہیں اور احنف کو نہیں معلوم تھا کہ یہ لوگ رات کو کہاں جائیں گے۔ چنانچہ رات کے آخری حصہ میں آپ ایک دستہ کے ساتھ خاقان کی تلاش میں نکلے اور صبح ہوتے ہوتے دیکھا کہ ترک فوج کا ایک شہ سوار حالات کے تیور معلوم کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے گلے میں طوق ہے
[1] تاریخ الطبری: ۵/ ۱۴۵۔ [2] تاریخ الطبری: ۵/ ۱۴۲تا ۱۴۷۔ [3] اصل مرو کا ایک شہر اور خراسان کا ایک قصبہ ہے۔ [4] نیساپور اور مرو کے درمیانی راستے پر ایک شہر ہے۔