کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 692
قادسیہ میں شرکت کا موقع نہ ملا تھا۔ ایرانی لشکر کے سپہ سالار فیرزان نے مقابلہ کی تدبیر اختیار کرتے ہوئے ان تمام راستوں پر ماہر تیر اندازوں کو مقرر کر دیا تھا جدھر سے مسلم فوج کی در اندازی کا اندیشہ تھا تاکہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع نہ مل سکے اور تیر انداز انہیں مشغول رکھیں۔[1] مسلم شہسوار اپنے گھوڑوں کے ساتھ آگے بڑھے، گھوڑوں کو دشمن کی خار دار باڑ اور خندق کا سامنا کرنا پڑا اور اگر کوئی شہسوار شہر پناہ کے قریب پہنچ بھی جاتا تو تیر انداز اس پر تیروں کی بوچھاڑ کر دیتے۔ بالآخر مسلم فوج کے اگلے دستے کو مایوسی ہوئی اور شہر پناہ کے اندر جانے سے عاجز رہے۔ کئی دنوں تک یہی حالت برقرار رہی تو نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اسلامی فوج کی سرکردہ شخصیتوں کو صورت حال پر غور وخوض کے لیے دعوت دی۔ طلیحہ بن خویلد اسدی کی تجویز کے مطابق سب لوگوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شہسواروں کا ایک دستہ آگے بڑھ کر ایرانیوں سے جنگ چھیڑے اور ایسا ماحول پیدا کر دے کہ ایرانی جنگ کرنے کے لیے شہر پناہ سے باہر نکل آئیں اور جب وہ باہر نکل آئیں تو ان کی پیش قدمی کے سامنے شہسواروں کا دستہ پیچھے ہٹتا جائے۔ دشمن اسے مسلمانوں کی کمزوری اور اپنی فتح پر محمول کریں گے، انہیں یہ امید ہوگی کہ اپنے سامنے پیچھے ہٹتے ہوئے شہسواروں کو جلد ہی پکڑ لیں گے۔ حالانکہ اپنی شکست خوردگی کا مظاہرہ کرنے والا یہ دستہ درحقیقت ایرانیوں کو ڈھیل دے رہا ہوگا تاکہ وہ میدان جنگ اور اپنی شہر پناہ سے جتنا دور باہر نکل سکتے ہیں نکل جائیں۔ پھر اچانک بنکروں میں چھپے ہوئے مجاہدین پیچھے سے ان پر زبردست حملہ کر کے انہیں خوب لتاڑیں گے اور دشمن اپنے متعینہ میدان جنگ، حفاظتی خندق اور شہر پناہ سے کافی دور پڑا ہوگا۔[2] پہلا دستہ: قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کی قیادت میں شہسواروں کا دستہ تھا، اس کی ذمہ داری تھی کہ شہر پناہ کے اندر گھس کر جنگ چھیڑنے کا آغاز کرے اور مذکورہ منصوبہ بندی پر عمل کرتے ہوئے دشمنوں کو بھٹکانے اور بہکانے کا کام کرے۔ دوسرا دستہ: نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کی قیادت میں بنکروں میں چھپ کر دشمن کے باہر نکلنے کا انتظار اور آگے نکل جانے کے بعد اچانک اس پر حملہ کرنے والوں کا پیادہ دستہ تھا۔ تیسرا دستہ: ان شہسواروں کا تھا جو میدان کارزار میں جان فروشی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں، ان کی ذمہ داری یہ تھی کہ بنکروں میں چھپے ہوئے مجاہدین کا پہلا دستہ جب حملہ آور ہو اور دشمن کو جنگ میں مشغول کر دے تب یہ لوگ اپنے اپنے بنکروں سے باہر آئیں اور جب تک نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کی اجازت
[1] تاریخ الطبری: ۵/ ۱۰۹۔ [2] الفن العسکری الإسلامی، ص: ۲۸۶۔